ہمیں فالو کریں
جنرل۔

متحدہ عرب امارات نے بین الاقوامی عدالت انصاف سے فلسطینی عوام کی خاطر دو ریاستی حل کے حصول کا کیا مطالبہ

بدھ 21/2/2024

عاون وزیر برائے خارجہ امور برائے سیاسی امور اور اقوام متحدہ میں متحدہ عرب امارات کی مستقل نمائندہ، عزت مآب سفیر لانا نسیبہ نے آج ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کی پاسداری  کرنے نیز دو ریاستی حل کے عزم کا مطالبہ کیا۔

 اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے دسمبر 2022 میں بین الاقوامی عدالت انصاف سے مشرقی یروشلم سمیت مقبوضہ فلسطینی سرزمین میں اسرائیل کی پالیسیوں اور طرز عمل سے پیدا ہونے والے قانونی نتائج کے بارے میں "مشاورتی رائے" فراہم کرنے کو کہا تھا۔

 عزت مآب سفیر نسیبہ نے عدالت انصاف میں متحدہ عرب امارات کے وفد کی سربراہی کے طور پر، دو ریاستی حل کے حصول کے لیے بین الاقوامی عدالت انصاف کی مشاورتی رائے کی اہمیت پر زور دیا۔ نیز آپ نے غزہ پٹی پر جاری تباہ کن جنگ کے دوران اسرائیل کی اپنی ذمہ داریوں کی خلاف ورزیوں کا اعادہ کیا۔ چنانچہ آپ نے مشرقی یروشلم سمیت مغربی کنارے میں بڑھتی ہوئی اسرائیلی خلاف ورزیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس طور پر کہ بستیوں کی تعمیر اور آباد کاروں پر تشدد غیر معمولی سطح پر پہنچ گیا ہے۔

محترمہ نے اسرائیل کے غیر قانونی اقدامات کے نتیجے میں اسرائیل، اقوام متحدہ اور تمام ممالک کے لیے قانونی مضمرات کی وضاحت کی۔

اس سلسلے میں، آپ نے کہا: "اسرائیل کو مغربی کنارے پر قبضہ کیے ہوئے 56 سال ہو چکے ہیں۔ بشمول مشرقی یروشلم اور غزہ پٹی۔ جس کی خصوصیات اسرائیل کی طرف سے فلسطینی عوام کے خلاف سنگین اور جاری خلاف ورزیاں ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ "اسرائیلی قبضہ غیر قانونی ہے اور اب اس کے خاتمے کا وقت آگیا ہے۔"

عدالت سے پہلے کی کارروائی نے اس صورتحال کی فوری ضرورت پر زور دیا، چنانچہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بین الاقوامی عدالت انصاف سے فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کی اسرائیل کی جانب سے جاری خلاف ورزیوں سے متعلق معاملات پر رہنمائی کی درخواست کی۔

محترمہ نسیبہ نے زور دے کر کہا کہ "عشروں کی پرتشدد غیرانسانی، املاک پر قبضے اور مایوسی پھیلانے کے بعد جس کے لیے اسرائیلی قبضے کو جانا جاتا ہے، مقبوضہ فلسطینی سرزمین میں اس کے نتیجے میں ہونے والی خلاف ورزیاں خطرناک رفتار سے بڑھ رہی ہیں۔" محترمہ نے مزید کہا: "متحدہ عرب امارات کو ان خلاف ورزیوں اور ان کے بعد کے قانونی نتائج کا تعین کرنے میں مدد کرنے کے لئے عدالت کے پاس موجود ثبوتوں کی کافی مقدار پر بھروسہ ہے۔"

 متحدہ عرب امارات نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ اسرائیلی خلاف ورزیوں کے قانونی نتائج کے بارے میں بین الاقوامی عدالت انصاف کی مشاورتی رائے بین الاقوامی قانون کے مطابق تنازعہ کے پرامن حل کے حصول کے لیے بین الاقوامی کوششوں میں اہم کردار ادا کرے گی۔

سفیر محترمہ نسیبہ نے کہا: "بین الاقوامی قانون کو منتخب طور پر لاگو نہیں کیا جا سکتا، بلکہ اس کا اطلاق سب پر یکساں طور پر ہونا چاہیے۔ چنانچہ مسئلہ فلسطین کے طویل المدتی اثرات میں اس مسئلے کی اہمیت ابھر کر سامنے آئی ہے۔ جیسا کہ یہ ناانصافی سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے جاری ہے، اور جو اپنے اندر بین الاقوامی نظام کے سب سے بنیادی اصولوں، خاص طور پر حق خود ارادیت، انسانی حقوق، اور مساوات کو اپنے اندر سمووے ہوئے ہے۔" اسی طرح سے محترمہ نے "امن، انصاف اور آزادی کے لیے ہماری بنیادی اور عالمگیر خواہش ہے" پر بھی زور دیا۔

عدالت عالیہ کے مشاورتی طریقہ کار ایک منصفانہ اور دیرپا حل تک پہنچنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ نیز متحدہ عرب امارات امن، انصاف اور فلسطینی عوام کے حقوق کے حصول کے لیے اپنے عزم پر ثابت قدم ہے۔

 

ٹول ٹپ