ہمیں فالو کریں
جنرل۔

سال 2024-2027 کے لیے "منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت اور ہتھیاروں کے پھیلاؤ کی مالی اعانت سے نمٹنے کے لیے قومی حکمت عملی" کا متحدہ عرب امارات نے کیا آغاز

جمعرات 05/9/2024

▪ وہ حکمت عملی جو 11 اسٹریٹجک مقاصد کی نشاندہی کرتی ہے وہ بین الاقوامی بہترین طریقوں کے ساتھ قانون سازی کے اقدامات اور ریگولیٹری اصلاحات کی حمایت کرتے ہیں۔
▪ قومی فریم ورک کی رسک، تاثیر اور پائیداری پر مبنی تعمیل... حکمت عملی کے ضروری ستون ہیں۔

 رواں ستمبر کو وزراء کی کونسل کی منظوری کی بنیاد پر، متحدہ عرب امارات نے منی لانڈرنگ کا مقابلہ کرنے، دہشت گردی کی مالی معاونت سے نمٹنے اور ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو مالی اعانت فراہم کرنے کے لیے اپنی نئی قومی حکمت عملی (2024-2027) کا اعلان کیا۔

 واضح رہے کہ کابینہ کی جانب سے حکمت عملی کی منظوری منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے نمٹنے کے لیے قومی حکمت عملی کی نگرانی کے لیے سپریم کمیٹی کی جانب سے پیش کیے جانے کے بعد ہی دی گئی ہے۔
 قومی حکمت عملی میں 11 اسٹریٹجک اہداف مقرر کیے گئے ہیں جو کہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے قانون سازی اور ریگولیٹری اصلاحات کے لیے کی گئی ہیں تاکہ معاشرے پر ہونے والے ان غیر قانونی سرگرمیوں کے اثرات کا مقابلہ کیا جا سکے۔

قومی کمیٹی کے جنرل سیکرٹریٹ نے مختلف متعلقہ پارٹیوں کے ساتھ مل کر مملکت کے لیے نئی قومی حکمت عملی تیار کرنے کے لیے کام کیا ہے۔

 یہ حکمت عملی تازہ ترین قومی خطرے کی تشخیص پر مبنی ہے، جسے ورلڈ بینک گروپ کے طریقہ کار کا استعمال کرتے ہوئے تیار کیا گیا ہے، تاکہ اس اعلیٰ ترین بین الاقوامی معیارات کے ساتھ مطابقت کو یقینی بنایا جاسکے، جیسا کہ نجی شعبے نے حتمی مرحلے کی مشاورت میں حصہ لے کر تشخیص میں اپنا اہم کردار ادا کیا۔

نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ، منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے نمٹنے کے لیے قومی حکمت عملی کی نگرانی کے لیے سپریم کمیٹی کے چیئرمین، عزت مآب شیخ عبدالله بن زايد آل نهيان نے کہا:

" منی لانڈرنگ سے نمٹنے اور دہشت گردی کی مالی معاونت اور غیر قانونی تنظیموں کی مالی معاونت کا مقابلہ کرنے کے لئے میں منی لانڈرنگ، دہشت گردی کی مالی معاونت، اور غیر قانونی تنظیموں کی مالی معاونت سے نمٹنے کے لیے قومی کمیٹی اور متحدہ عرب امارات کے لیے نئی حکمت عملی کی تیاری کرنے اور اسے پیش کرنے میں غیر معمولی کوششوں کے لیے جنرل سیکریٹریٹ کا دل سے شکر گزار ہوں… یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ اقدام فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF) کے فروری 2024 میں متحدہ عرب امارات کو گرے لسٹ سے نکالنے کے فیصلے کے بعد سامنے آیا ہے۔ چنانچہ اس سے اعلیٰ ترین بین الاقوامی معیارات کو لاگو کرنے کے لیے ریاست کے عزم کی تصدیق ہوتی ہے۔
 
عزت مآب نے مزید کہا کہ "متحدہ عرب امارات کا فعال انداز نہ صرف عالمی مالیاتی نظام کی سالمیت کا تحفظ کرے گا بلکہ یہ ایک سرکردہ بین الاقوامی مالیاتی اور تجارتی مرکز کے طور پر ہماری پوزیشن کو بھی مضبوط کرے گا۔ جیسا کہ مملکت منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت سے نمٹنے کے لیے فریم ورک کو مسلسل بہتر بنا کر، اور اس بات کو یقینی بنا کر کہ ہمارا مالیاتی نظام محفوظ، لچکدار اور موثر رہے، یہ ابھرتے ہوئے خطرات کا پیش خیمہ جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے.. چنانچہ اس کا مظاہرہ  ابھی حال ہی میں اگست میں ایک وفاقی فرمان کے اجراء سے ہوا، جو کہ مقامی مالیاتی نظام کے تحفظ کے لیے شروع کی گئی قومی حکمت عملی کے مطابق ہے، تاکہ ممالک کی معیشتوں کو منفی طور پر متاثر کرنے والے جرائم سے نمٹنے کے لیے اہم معیارات کو لاگو کیا جاسکے.. بلا شبہہ یہ ہماری معیشت کو ایک بین الاقوامی مالیاتی مرکز، عالمی تجارت کے مرکز کے طور پر مضبوط کرے گا، نیز ہمارے لوگوں، رہائشیوں اور معاشرے کو عام طور پر غیر قانونی طریقوں سے تحفظ فراہم کرے گا۔"
 
 اپنی طرف سے متحدہ عرب امارات کے مرکزی بینک کے گورنر اور منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت اور غیر قانونی تنظیموں کی مالی معاونت سے نمٹنے کے لیے قومی کمیٹی کے چیئرمین عزت مآب خالد محمد بالعمى نے کہا: "نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ، سپریم کمیٹی کے چیئرمین عزت مآب شیخ عبداللہ بن زاید آل نہیان کی سربراہی میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی کی نگرانی کے لیے سپریم کمیٹی کے موثر کردار نیز اس تعلق سے تعاون پیش کرنے اور اس کی رہنمائی کے لیے اس دانشمندانہ قیادت کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ساتھ ہی ساتھ میں منی لانڈرنگ، دہشت گردی کی مالی معاونت اور غیر قانونی تنظیموں کی مالی معاونت سے نمٹنے کے لیے قومی حکمت عملی کے مقاصد کی تشکیل اور ترقی کے لیے قومی کمیٹی کے تمام اراکین اور متعلقہ جماعتوں کے نمائندوں کی کوششوں کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جس سے کہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت سے نمٹنے کے لیے قومی نظام کو ترقی دینے اور اسے برقرار رکھنے کے لیے کام جاری رکھنے کے لیے متحدہ عرب امارات کے عزم نیز مالی جرائم اور غیر قانونی مالیاتی بہاؤ سے نمٹنے کے لیے اس کے مستقبل کے نظریے کی تصدیق ہوتی ہے، جو کہ خطرے پر مبنی نقطہ نظر کی بنیاد پر اور بین الاقوامی معیارات کے مطابق ہے نیز جس کا مقصد متحدہ عرب امارات اور دنیا میں مالیاتی نظام کی سالمیت اور حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔"
 
اپنی طرف سے نیشنل کمیٹی کے سیکرٹری جنرل اور نیشنل کمیٹی کے وائس چیئرمین محترم جانب حامد الزعابی نے کہا: "منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے نمٹنے کے لیے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ نیز قومی حکمت عملی کی نگرانی کے لیے سپریم کمیٹی کے چیئرمین عزت مآب شیخ عبداللہ بن زاید آل نہیان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ساتھ ہی ساتھ میں منی لانڈرنگ، دہشت گردی کی مالی معاونت اور غیر قانونی تنظیموں کی مالی معاونت سے نمٹنے کے لیے قومی کمیٹی کے چیئرمین اور اراکین کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔ دریں اثناء اس حکمت عملی کو مکمل کرنے میں عوامی اور نجی شعبوں کی طرف سے ہمارے تمام شراکت داروں کو ان کی مؤثر شرکت اور تعاون کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہوں گا جس پر جنرل سیکرٹریٹ اپنی خصوصی ورک ٹیموں کے ذریعے اپنے اہداف کو نافذ کرنے اور حاصل کرنے کے لیے کام کرے گا۔"
 
عزت مآب نے اس بات کی وضاحت کی کہ "قومی حکمت عملی (2024-2027) منی لانڈرنگ سے نمٹنے، دہشت گردی کی مالی معاونت کو ختم کرنے اور غیر قانونی تنظیموں کی مالی معاونت کے میدان میں عالمی قیادت کے حصول کے لیے ملک کی جاری کوششوں کی تصدیق کے طور پر سامنے آئی ہے۔" اس دوران آپ نے اس بات کی نشاندہی کی کہ یہ قومی حکمت عملی ملک کے حاصل کردہ تجربے کی بنیاد پر تیار کی گئی تھی، جس میں بہترین عالمی طریقوں اور طریقہ کار کو مدنظر رکھا گیا تھا، خاص طور پر خطرے پر مبنی نقطہ نظر۔ جیسا کہ حکمت عملی نے  ان ترجیحات کا تعین کیا ہے جو انتہائی پیچیدہ جرائم اور ابھرتے ہوئے خطرات پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، جیسے کہ تجارت پر مبنی منی لانڈرنگ، تیسرے فریق کی منی لانڈرنگ، پیچیدہ قانونی ڈھانچے، اور جدید ٹیکنالوجی سے وابستہ خطرات۔ ساتھ ہی ساتھ یہ حال ہی میں مکمل ہونے والے قومی خطرے کی تشخیص کے نتائج اور سفارشات پر بھی مبنی تھا، جس کے نتائج کا جلد ہی اعلان کیا جائے گا۔"

قومی حکمت عملی خطرے پر مبنی تعمیل، تاثیر اور پائیداری کے بنیادی ستونوں پر مرکوز ہے۔ چنانچہ ان ستونوں میں معلومات کے تبادلے اور شراکت داری کو بہتر بنانے کے لیے قومی اور بین الاقوامی رابطوں کو مضبوط کرنا، منی لانڈرنگ، دہشت گردوں کی مالی معاونت، اور نجی شعبے میں پھیلاؤ کی مالی معاونت سے نمٹنے کے لیے ذمہ داریوں کی مؤثر نگرانی کو یقینی بنانا، اور غیر قانونی مالیاتی سرگرمیوں کی کھوج کو بڑھانا، اس کی تفتیش کرنا اور اس کو غیر فعال کرنا شامل ہیں.
 
   علاوہ ازیں یہ حکمت عملی انسانی اور تکنیکی وسائل کو مضبوط بنانے، ڈیٹا اکٹھا کرنے اور تجزیہ کو بہتر بنانے، ابھرتے ہوئے خطرات کے مطابق ڈھالنے کے لیے قانونی اور ریگولیٹری فریم ورک کو مسلسل اپ ڈیٹ کرنے، نیز شفافیت اور قانون کی حکمرانی کی حمایت پر بھی زور دیتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ حکمت عملی ورچوئل اثاثوں اور سائبر کرائم کی تیزی سے ترقی پذیر شکلوں سے وابستہ خطرات کو بھی اجاگر کرتی ہے۔

 یہ بات قابل ذکر ہونی چاہئے کہ حکمت عملی کے نقطہ نظر میں مختلف شعبوں میں خطرات کو سمجھنے کی سطح کو بہتر بنانا، بین الاقوامی تعاون اور اسٹریٹجک شراکت داری کو اگے لے جانا، مالیاتی اداروں اور نامزد غیر مالیاتی کاروباروں اور پیشوں کی نگرانی کو مضبوط بنانا، اور فائدہ مند ملکیت کی معلومات کی شفافیت کو بہتر بنانا شامل ہے۔

اس کے علاوہ، اس نقطہ نظر میں مؤثر تحقیقات کرنے اور اثاثوں کی بازیابی کے لیے مالیاتی معلومات کے استعمال کو بہتر بنانا، دہشت گردی کی مالی معاونت اور غیر قانونی تنظیموں کی مالی معاونت سے نمٹنے کے لیے مضبوط فریم ورک کو برقرار رکھنا، عالمی معیار کے مطابق چلنے کے لیے قانونی اور ریگولیٹری فریم ورک کو جدید بنانا، ہم آہنگی کو بڑھانا، عوامی اور نجی شعبوں کے درمیان تعاون، اور نگرانی کے لیے مرکزی ڈیٹا تیار کرنا، مختلف اداروں کے لیے مناسب وسائل اور تربیت کو یقینی بنانا بھی شامل ہیں۔

قومی کمیٹی کا جنرل سیکرٹریٹ بین الاقوامی معیارات کی پاسداری کو برقرار رکھتے ہوئے متحدہ عرب امارات کے مقاصد کے ساتھ اس کی مستقل مزاجی کو یقینی بنانے کے لیے نئی حکمت عملی کے نفاذ کی نگرانی کرے گا۔ چنانچہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے نمٹنے کے لیے قومی حکمت عملی کی نگرانی کے لیے حاصل ہونے والی پیش رفت کی رپورٹ سپریم کمیٹی کو باقاعدگی سے پیش کی جائے گی۔

 

ٹول ٹپ