مرکزی بینک کے گورنر محترم خالد محمد بالعمى کی سربراہی میں، منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت اور غیر قانونی تنظیموں کی مالی اعانت کا مقابلہ کرنے والی قومی کمیٹی نے اس بات کا اعلان کیا کہ وزراء کی کونسل کے فیصلے کے مطابق، قومی کمیٹی تمام حقوق اور ذمہ داریوں میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے انسداد کے لیے ایگزیکٹو آفس کی جگہ لے رہی ہے۔ چنانچہ ایگزیکٹو آفس کے تمام ملازمین کو اس میں منتقل کر دیا جائے گا۔ ساتھ ہی ساتھ عزت مآب حامد سیف الزعابی کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت اور غیر قانونی تنظیموں کی مالی معاونت سے نمٹنے کے لیے قومی کمیٹی کا سیکرٹری جنرل مقرر کیا جائے گا۔
یہ بات واضح رہے کہ یہ فیصلہ 2024 کے وفاقی حکم نامے کے قانون نمبر (7) کی بنیاد پر آیا ہے، جوکہ منی لانڈرنگ کے جرائم کا مقابلہ کرنے، دہشت گردی کی مالی معاونت سے نمٹنے نیز غیر قانونی تنظیموں کی مالی معاونت سے متعلق، (2018) کے وفاقی فرمان قانون نمبر (20) کی کچھ دفعات میں ترمیم سے متعلق ہے۔
چنانچہ ان ترامیم میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت اور غیر قانونی تنظیموں کی مالی معاونت سے نمٹنے کے لیے قومی کمیٹی کے لیے جنرل سیکریٹریٹ کا قیام شامل ہے جس کی سربراہی سیکریٹری جنرل کررہے ہیں۔ علاوہ ازیں وہ قومی کمیٹی کے وائس چیئرمین اور منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت سے نمٹنے کے لیے قومی حکمت عملی کی نگرانی کے لیے سپریم کمیٹی کے رکن ہوں گے۔
منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت اور غیر قانونی تنظیموں کی مالی معاونت سے نمٹنے کے لیے قومی کمیٹی کے چیئرمین، مرکزی بینک کے گورنر عزت مآب خالد محمد بالعمى نے کہا: "کابینہ کے اس فیصلے سے دانشمندانہ قیادت کی ہدایات کی عکاسی ہوتی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ یہ مقامی اور عالمی مالیاتی نظام کی سالمیت اور حفاظت کے لیے متحدہ عرب امارات کے مضبوط اور پختہ عزم کی بھی عکاسی کرتا ہے، نیز یہ عالمی سطح پر مالی جرائم سے نمٹنے کے لیے تمام ضروری اقدامات بھی کرتا ہے۔"
آپ نے مزید کہا: "منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت سے نمٹنے کے لیے مملکت کی کوششیں ایک مربوط طریقہ کار پر مبنی ہیں جو دانشمند قیادت کے وژن سے مطابقت رکھتی ہے۔ نیز اس میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت سے نمٹنے کے لیے قومی حکمت عملی کی نگرانی کے لیے سپریم کمیٹی کی ہدایات کے ساتھ ساتھ ایک موثر قومی نظام اور مضبوط قانونی اور ادارہ جاتی فریم ورک پر توجہ بھی توجہ مرکوز کی گئی ہے۔"
عزت مآب نے کہا: "یہ فیصلہ مملکت کو اپنے قومی نظام کو مضبوط بنانے اور منی لانڈرنگ کا مقابلہ کرنے اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے نمٹنے کے لیے ایک مضبوط اور پائیدار قومی ڈھانچہ بنانے میں معاون ثابت ہوگا ہے۔ دریں اثناء، یہ مقامی ادارہ جاتی صلاحیتوں کو مستحکم کرنے، ان کی پائیداری کو یقینی بنانے، تمام مقامی اور وفاقی سطحوں پر انضمام، مواصلات اور ہم آہنگی کو مستحکم کرنے، دنیا بھر کے ممالک کے ساتھ بین الاقوامی تعاون اور شراکت داری کو تقویت دینے نیز ایک پائیدار اور خوشحال معیشت کی تعمیر کے عمل کو بڑھانے کے مقصد کے ساتھ خطرات کو کم کرنے کے لیے حکمت عملی تیار کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ جیسا کہ یہ منی لانڈرنگ، دہشت گردوں کی مالی معاونت اور مالیاتی جرائم کے خطرات سے مؤثر طریقے سے نپٹنے، ان کا مقابلہ کرنے، متحدہ عرب امارات کی مسابقت اور عالمی مالیاتی مرکز کے طور پر اس کی صف اول کی پوزیشن کو بہتر بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔"