ہمیں فالو کریں
جنرل۔

سوڈان میں قحط کے خطرے سے متعلق متحدہ عرب امارات نےکیا گہری تشویش کا اظہار، سلامتی کونسل کے اجلاس کا کیا خیرمقدم

منگل 06/8/2024

سوڈان میں بگڑتے ہوئے انسانی بحران اور 25 ملین سے زیادہ سوڈانی شہریوں کو متاثر کرنے والے شدید غذائی عدم تحفظ پر متحدہ عرب امارات نے اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا۔

ساتھ ہی ساتھ متحدہ عرب امارات نے شمالی دارفور کے کچھ حصوں میں قحط کے اعلان کے بعد اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا، خاص طور پر زمزم کیمپ میں، جس میں نصف ملین سے زیادہ بے گھر افراد رہائش پذیر ہیں۔ اسی طرح ابوشوک اور السلام کیمپوں نیز دیگر نو سوڈانی ریاستوں میں جن کے باشندے بھوک کی تباہ کن سطح کے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، میں قحط کے امکانات پر بھی امارات نے افسوس کا اظہار کیا۔

چنانچہ اس سلسلے میں متحدہ عرب امارات نے سلامتی کونسل کے آج ہونے والے اجلاس کا خیر مقدم کیا جس میں سوڈان میں قحط سے نمٹنے کی فوری ضرورت پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔ اس کے علاوہ یہ بین الاقوامی برادری کی سوڈان پر توجہ جاری رکھنے کی اہمیت پر زور دے رہا ہے۔

متحدہ عرب امارات اس بات کی بھی تاکید کررہا ہے کہ سوڈان میں انسانی بحران کے لیے ہنگامی ردعمل کی ضرورت ہے جو جنگ بندی کو محفوظ بنانے اور انسانی امداد کی تیزی سے فراہمی میں مدد فراہم کرسکے۔
چنانچہ جان بچانے والی انسانی امداد سے لدے ٹرک اب بھی سوڈانی سرحد پر پھنسے ہوئے ہیں جبکہ زمزم کیمپ اور شمالی دارفور میں ہزاروں افراد بھوک کا شکار ہیں۔
لہذا اس کے لیے سوڈانی مسلح افواج کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رسائی پر پابندیاں ہٹانے کی ضرورت ہے۔
اسی طرح ضروری ہے کہ ریپڈ سپورٹ فورسز کو انسانی ہمدردی کی تنظیموں کو اس قابل بنایا جائے کہ وہ اپنے کام کو حفاظت کے ساتھ اور کسی بھی حملے کے خطرے کے بغیر انجام دے سکیں، تاکہ ضرورت مندوں تک پہنچنا ان کے لئے آسان ہوسکے۔

 اس تناظر میں متحدہ عرب امارات قحط کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی واضح طور پر مذمت کرتا ہے۔

شہریوں کو ان کی ضرورت کے مطابق انسانی امداد تک رسائی سے روکنا، اور اندھا دھند حملے شروع کرنا جس سے رہائشیوں کے لیے مدد حاصل کرنا ناممکن ہو، بین الاقوامی انسانی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔

چنانچہ اس تعلق سے متحدہ عرب امارات اس بات پر زور دیتا ہے کہ زمین پر ہونے والی ہولناک پیش رفت کو لاکھوں جانوں کو بچانے کے لیے سرحدوں اور تنازعات کے اس پار پہنچائی جانے والی انسانی امداد کے حجم میں فوری اضافے کی ضرورت ہے۔
اس لئے عالمی برادری سوڈانی عوام کو سیاسی سودے بازی کی چپ کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے سکتی۔

مزید برآں متحدہ عرب امارات نے سلامتی کونسل سے بھی اس چیز کا مطالبہ کیا ہے کہ وہ سوڈان کی تباہ کن صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے اختیار میں موجود تمام آلات کا استعمال کرے۔ اور اگر ضروری ہو تو یہ اقوام متحدہ کی انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو بھی شامل کرے۔ تاکہ پورے سوڈان میں ضرورت مند لوگوں تک پہنچنے کا مینڈیٹ دینے پر غور کیا جاسکے، خواہ وہ تنازعات کی لکیروں کے ذریعے سے ہو یا سرحدوں کے ذریعے۔
لہذا کونسل کا یہ فیصلہ کن اقدام اس قحط کو روکنے کے لیے پڑوسی ممالک سے ضروری امداد لانے کے لیے بین الاقوامی کوششوں کو مربوط کرنے کے لیے ضروری ہے۔

ایک بار پھر متحدہ عرب امارات نے متحارب فریقوں سے اپنے اس مطالبہ کا اعادہ کیا کہ وہ فوری اور مستقل جنگ بندی پر اتفاق کریں، اور فوجی مقاصد پر توجہ دینے کے بجائے انسانی جان بچانے کو ترجیح دیں، پورے ملک میں انسانی امداد کے بلا روک ٹوک، محفوظ، تیز رفتار اور پائیدار گزرنے کی اجازت دیں نیز تعمیری طور پر امن مذاکرات میں شرکت کے لئے تیار ہوں۔

چنانچہ اس مقصد کے حصول کے لئے جنیوا میں آئندہ جنگ بندی مذاکرات کے انعقاد میں امریکہ کی کوششوں نیز ان مذاکرات کی مشترکہ میزبانی کے لیے مملکت سعودی عرب اور سوئٹزرلینڈ کی کوششوں کو  متحدہ عرب امارات عزت کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
علاوہ ازیں متحدہ عرب امارات اپنی طرف سے اس تنازع کے پرامن حل تک پہنچنے کے لیے جاری تمام سفارتی کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا۔

متحدہ عرب امارات سوڈان کے لیے ایک انسانی شراکت دار کے طور پر کھڑا رہے گا۔ جیسا کہ اقوام متحدہ کی ایجنسیوں اور انسانی ہمدردی کی تنظیموں کے ذریعے سوڈان میں فوری انسانی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اس نے 70 ملین امریکی ڈالر مختص کیے ہیں۔ اس کے علاوہ اس نے پڑوسی ممالک میں سوڈانی مہاجرین کی مدد کے لیے علاقائی ممالک کو 30 ملین امریکی ڈالر کی رقم بھی عطا کی ہے۔

 

ٹول ٹپ