ہمیں فالو کریں
جنرل۔

پیراگوئے کے صدر سے متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے بین الاقوامی تعاون کی ہوئی ملاقات، دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے میمورنڈم پر کیے دستخط 

منگل 23/7/2024

وزیر مملکت برائے بین الاقوامی تعاون محترمہ ریم بنت ابراہیم الہاشمی نے جمہوریہ پیراگوئے کا دورہ کیا۔ واضح رہے کہ اس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان سیاسی، اقتصادی اور تجارتی شعبوں میں تعاون کو مضبوط کرنا نیز دونوں عوام کے درمیان تعلقات کو مستحکم کرنا ہے۔

متحدہ عرب امارات کے اس وفد میں وزارت خارجہ کی ایک ٹیم اور ٹرمینلز ہولڈنگ گروپ سمیت کاروباری شعبے کے نمائندوں کے ساتھ ساتھ جمہوریہ ارجنٹائن میں متحدہ عرب امارات کے سفیر نیز مشرقی جمہوریہ یوراگوئے اور جمہوریہ پیراگوئے کے غیر مقیم سفیر عزت مآب سعید عبداللہ القمزی شامل تھے۔

اس دورے کے دوران عزت مآب الہاشمی نے پیراگوئے کے صدر عالی ذی وقار سے سینٹیاگو پینا سے ملاقات کی۔ جہاں اس دوران محترمہ نے آپ کو صدر مملکت عزت مآب شیخ محمد بن زايد آل نهيان حفظه الله کا سلام پیش کیا۔ مزید برآں آپ نے ان کے ساتھ پائیداری، معیشت اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی سمیت کئی شعبوں میں دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے طریقوں سے متعلق بھی بات چیت کی۔

دریں اثناء محترمہ نے متحدہ عرب امارات کے ساتھ مرکوسور کے جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدے (CEPA) مذاکرات کو ترجیح دینے پر پیراگوئے کو عزت کی نگاہ سے دیکھا۔ اس دوران آپ نے مرکوسور بلاک کی پیراگوئے کی صدارت کے دوران مذاکرات کے پہلے دور کی کامیابی پر روشنی ڈالی۔ 
آپ نے اس بات کی تاکید کی کہ CEPA پر دستخط کرنے سے متحدہ عرب امارات اور مرکوسور کے رکن ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے بہاؤ پر مثبت اثر پڑے گا، چنانچہ اس سے جنوبی امریکہ میں پیراگوئے کی اسٹریٹجک اہمیت اجاگر ہوگی۔

محترمہ نے قابل تجدید توانائی، خاص طور پر ہائیڈرو الیکٹرک توانائی کے تعلق سے پیراگوئے کے عزم کے لیے اپنے شکریے کا اظہار کیا، جیسا یہ اپنی توانائی کا 99% قابل تجدید ذرائع سے پیدا کرتا ہے۔ خاص طور پر ایٹاپو ڈیم کے ذریعے، جوکہ اسے صاف توانائی کے میدان میں عالمی قائد بناتا ہے۔
اس اہم شعبے کی اہمیت صرف مقامی ضروریات کو پورا کرنے تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ یہ صاف توانائی کے ایک اہم سپلائر کے طور پر پیراگوئے کی پوزیشن کو مضبوط بنانے میں بھی اہم کردار ادا کررہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ متحدہ عرب امارات ایک ہی وقت میں توانائی کے تحفظ کو یقینی بنانے کے ساتھ موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کی کوششوں کی قیادت کر رہا ہے۔ چنانچہ اس کا مقصد صاف توانائی کے استعمال کے ذریعے 2050 تک آب و ہوا کی غیر جانبداری کو حاصل کرنا ہے۔

ان بات چیت میں دو طرفہ تعاون کو بڑھانے اور ہوائی اڈوں سمیت لاجسٹکس اور نقل و حمل کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنے کے طریقے بھی شامل تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس میں اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن آن کلائمیٹ چینج (COP28) کے فریقین کی کانفرنس کے دوران دستخط کیے گئے دو سمندری راہداری پر مشترکہ اعلامیہ پر بھی بات کی گئی جس میں کہ متحدہ عرب امارات، برازیل، پیراگوئے، ارجنٹائن اور چلی شامل ہیں۔

فریقین نے دونوں دوست ممالک کے درمیان تعلقات کی مضبوطی نیز دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے ان کی قیادت کے عزم پر زور دیا۔ بالخصوص اقتصادی اور تجارتی شعبوں میں تاکہ ترقی اور خوشحالی کو اپنے مستقبل کے وژن کے مطابق حاصل کیا جاسکے۔

اپنے اس دورے کے دوران، دو طرفہ تعلقات کے اندر متعدد شعبوں کو ترقی دینے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کرنے کی غرض سے عزت مآب الہاشمی نے پیراگوئے کے خارجہ امور کے وزیر محترم روبن رامیرز لیزکانو سے بھی ملاقات کی۔
محترمہ ریم الہاشمی اور پیراگوئے کی وزارت خارجہ میں پیراگوئے کے وزیر برائے زراعت محترم کارلوس جمنیز ڈیاز نے زراعت اور غذائی تحفظ کے شعبے میں مفاہمت کے میمورنڈم پر دستخط کیے۔

نیز آپ نے غذائی تحفظ کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ ساتھ ہی ساتھ آپ نے طویل مدتی خوراک کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے متحدہ عرب امارات کے عزم کی تاکید کی۔
 اس دوران آپ نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ پیراگوئے کی وزارت زراعت کے ساتھ یہ میورنڈم پائیدار خوراک کے نظام کی تشکیل اور مشترکہ غذائی تحفظ کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے دونوں ممالک کی کوششوں کے مطابق ہے۔ 
دریں اثناء محترمہ نے پیراگوئے کے ساتھ مل کر کام کرنے نیز اس شراکت داری کے فوائد حاصل کرنے کی متحدہ عرب امارات کی خواہش کا اظہار کیا۔
محترمہ الہاشمی کے اس دورے کا اختتام محترم روبن لیزکانو کے ساتھ نقل و حمل کے شعبے میں تعاون کے حوالے سے مفاہمت کے ایک میمورنڈم پر دستخط کے ساتھ ہوا۔ چنانچہ اس میمورنڈم سے اس شعبے میں دستیاب مواقع کی ایک وسیع رینج کی نشاندہی ہوتی ہے، بشمول ہوائی اڈے کی ترقی اور لاجسٹک خدمات۔

ٹول ٹپ