ہمیں فالو کریں
وزیر نیوز۔

فلسطینی عوام کے انسانی مصائب کے خاتمے کے لیے تنازع کے حل کے لیے ایک جامع اسٹریٹجک نقطہ نظر اپنانا ہے ضروری، متحدہ عرب امارات نے کی اس بات کی تصدیق

بدھ 12/6/2024

متحدہ عرب امارات نے اس بات کی تصدیق کی کہ دوست فلسطینی عوام جس انسانی بحران سے دوچار ہیں ان سے نمٹا، اور ان کے مصائب کو ختم کرنا، انھیں فلسطینی اسرائیل تنازع کو حل کرنے کے لیے ایک جامع اسٹریٹجک نقطہ نظر اپنانے کی ضرورت ہے جس سے تشدد، نفرت اور انتہا پسندی کا سلسلہ ختم ہو۔ نیز ضروری ہے کہ یہ دو ریاستی حل اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام پر مبنی ہے جو باوقار اور محفوظ زندگی کے لیے فلسطینی عوام کی تمام جائز امنگوں کو پورا کرے۔

آج غزہ میں ہنگامی انسانی ہمدردی کے ردعمل سے متعلق ہاشمی سلطنت اردن میں بحیرہ میت کے علاقے میں شاہ حسین بن طلال کانفرنس سینٹر میں منعقد بین الاقوامی کانفرنس کے اختتام پر جاری کردہ ایک بیان میں یہ بات کہی گئی کہ آج، پہلے سے کہیں زیادہ، فلسطینی عوام اعلیٰ تعلیم یافتہ آزاد ماہرین کی حکومت کے مستحق ہیں جو شفاف، آزادانہ اور بین الاقوامی معیارات کے مطابق کام کریں نیز جسے بین الاقوامی برادری کا اعتماد اور تعاون حاصل ہو۔

چنانچہ اس اہم کانفرنس کو مدعو کرنے پر متحدہ عرب امارات نے دوست ملک اردن کے بادشاہ شاہ عبداللہ الثانی بن الحسین، عرب جمہوریہ مصر کے صدر محترم صدر عبدالفتاح السیسی نیز اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل جناب انتونیو گوٹیرس  کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔

امارات نے اس بات کی نشاندہی کی کہ اس کانفرنس کا انعقاد غزہ کی پٹی میں آٹھ ماہ سے جاری اسرائیلی جنگ کی روشنی میں ہے، جس میں 36 ہزار سے زائد فلسطینی مارے گئے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے، نیز جس کی وجہ سے تقریباً 80,000 فلسطینی زخمی ہوئے۔ اس کے علاوہ اس کی وجہ سے غزہ کی پٹی کی 78 فیصد سے زیادہ آبادی کے بے گھر ہوئے، صحت کے نظام کی تباہی ہوئی، نیز قحط اور وبائی امراض کے پھیلنے کے خطرے میں اضافہ ہوا۔ دریں اثناء متحدہ عرب امارات نے اس تباہی کے ذمہ دار کے طور پر اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر تمام فوجی کارروائیاں بند کرے، سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر مکمل عمل درآمد کرے، عالمی عدالت انصاف کے حکم کی تعمیل کرے، اور مزید انسانی اور امدادی تعاون کو فوری طور پر پائیدار طریقے اور بغیر کسی رکاوٹ کے غزہ کی پٹی میں داخل ہونے دے۔

متحدہ عرب امارات نے اس بات کی تصدیق کی کہ متعدد مقررہ ترجیحات کے مطابق، اس نے آغاز سے ہی اس بحران سے نمٹنے کی کوشش کی ہے۔ پہلا: فوری جنگ بندی تک پہنچنے اور بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت۔ دوسرا: اس بات کو یقینی بنانا کہ انسانی امداد غزہ کی پٹی میں فلسطینی عوام تک بغیر کسی رکاوٹ یا پابندی کے، محفوظ، فوری اور پائیدار طریقے سے پہنچے۔ تیسرا: فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین سے زبردستی بے گھر کرنے کی کسی بھی قسم کی کوششوں کو مکمل طور پر مسترد کرنا۔ چوتھا: سفارتی کوششوں کو متحد کرنا جو جنگ کو روکنے اور ایک واضح اور پابند روڈ میپ تک پہنچنے کا باعث بنے، جو اسرائیل کی ریاست کے شانہ بشانہ سلامتی، امن اور خوشحالی کے ساتھ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی طرف لے جائے۔

امارات نے اس بات کی وضاحت کی کہ صدر مملکت عزت مآب شیخ محمد بن زايد آل نهيان حفظه الله کی ہدایت کی بنیاد پر اور دوست فلسطینی عوام کے لیے متحدہ عرب امارات کے قائم کردہ انسانی رویہ کے مطابق، غزہ میں بحران کے آغاز کے بعد سے، ممکت نے پٹی کے رہائشیوں کو ریلیف اور خوراک کی امداد فراہم کرنے میں تیزی سے کام کیا ہے، اور بہت سے اقدامات شروع کیے ہیں، جن میں آپریشن "دی گیلنٹ نائٹ 3" سب سے خاص ہے۔ چنانچہ اس کے ذریعے متحدہ عرب امارات نے غزہ کو 33,000 ٹن فوری سامان اور اشیاء فراہم کیا جس میں 319 طیاروں، سات کارگو جہازوں اور 1,240 سے زائد ٹرکوں کے ذریعے خوراک اور صحت کی امداد اور پناہ گاہ کا سامان شامل ہے۔ مملکت نے مصر کی بندرگاہ العریش میں فلوٹنگ اسپتال کے علاوہ جنوبی غزہ میں ایک فیلڈ اسپتال بھی قائم کیا جس نے 27 ہزار سے زائد بیمار اور زخمی افراد کا علاج کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ ساتھ ہی ساتھ متحدہ عرب امارات سرکاری ہسپتالوں میں 1,000 بچوں اور 1,000 کینسر کے مریضوں کا علاج کرنے کے لیے بھی پرعزم ہے، جو کہ ان کے ساتھ ساتھ ان کے ساتھ آنے والے افراد کے تمام اخراجات کو پورا کرے گا۔

متحدہ عرب امارات کے بیان میں اس بات کا تذکرہ کیا گیا کہ پانی اور غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کی کوشش میں، متحدہ عرب امارات نے غزہ کے 600,000 لوگوں کی خدمت کے لیے 1.2 ملین گیلن یومیہ کی صلاحیت کے ساتھ 6 واٹر ڈی سیلینیشن پلانٹس قائم کیے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ 72 ہزار سے زائد افراد کی روزمرہ ضروریات کو پورا کرنے کے لیے پانچ خودکار بیکریاں بھی قائم کی گئیں۔ لہذا اس طرح متحدہ عرب امارات دو طرفہ سطح پر غزہ کی پٹی کے لیے انسانی امداد کا سب سے بڑا عطیہ کرنے والا ملک بن گیا ہے۔

دوسری طرف اس بیان میں اس بات کی وضاحت کی گئی کہ متحدہ عرب امارات نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اپنی رکنیت کے دوران 2023 میں قرارداد نمبر 2720 جاری کیا۔ جس میں اس بات کا مطالبہ کیا گیا کہ غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کے بہاؤ کو بڑھانے کے لیے ٹھوس اقدامات کئے جائیں، پٹی میں زمین پر اقوام متحدہ کے اہلکاروں اور انسانی ہمدردی کے کام کرنے والے کارکنوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جایا نیز غزہ میں انسانی ہمدردی اور تعمیر نو کے چیف کوآرڈینیٹر کے عہدے کی تخلیق کی جائے، جو کہ مسز سگریڈ کاگ کے پاس ہے۔

متحدہ عرب امارات نے غزہ میں انسانی بحران کا جواب دینے میں محترمہ کاگ کے کردار کی اہمیت پر زور دیا۔ اس دوران اس نے اس تمام متعلقہ فریقوں سے ان کی حمایت، تعاون اور ہم آہنگی کا مطالبہ بھی کیا۔ نیز یہ کہ انسانی امداد کے بہاؤ کو بڑھانے کے لیے جس کی شہریوں کو پٹی میں اشد ضرورت ہے، اقوام متحدہ کے طریقہ کار کو بھی تعاون فراہم کیا جائے۔

مملکت نے زور دے کر کہا کہ "اس مرحلے پر سب سے زیادہ ترجیح غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی کا حصول ہے۔ اس تناظر میں، متحدہ عرب امارات نے امریکی صدر جو بائیڈن کی پیش کردہ تجاویز کو سراہا۔ اس دوران اس نے ان کوششوں کی خوب تعریف کی جن کا مقصد جنگ کو روکنا ہے نیز جو سنجیدگی اور مثبت انداز میں اس سے نمٹنے کا سبب بنیں۔ دریں اثناء امریکہ نے بھی مذاکراتی راستے پر اسرائیل کے عزم کی اہمیت پر زور دیا۔

متحدہ عرب امارات نے عرب جمہوریہ مصر اور دولت قطر کے محبین کی طرف سے کی جانے والی ثالثی کی انتھک کوششوں کے لیے اپنی حمایت ظاہر کی نیز اس پر اپنے شکریے کا اظہار کیا۔

اپنے بیان کے اختتام پر، متحدہ عرب امارات نے شرکت کرنے والے مملکت کے وفد کے پرتپاک استقبال اور اس کی فراخدلانہ مہمان نوازی کے لیے ہاشمی سلطنت اردن کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔

 

ٹول ٹپ