ہمیں فالو کریں
جنرل۔

متحدہ عرب امارات اور ہندوستان.............. کا مشترکہ بیان

هفته 15/7/2023

متحدہ عرب امارات اور جمہوریہ ہند نے آج دوست ملک جمہوریہ ہند کے وزیر اعظم نریندر مودی کے متحدہ عرب امارات کے سرکاری دورے کے موقع پر ایک مشترکہ بیان جاری کیا۔
دونوں ممالک کی جانب سے جاری کردہ مشترکہ بیان کا متن درج ذیل ہے:
1) صدر مملکت عزت مآب شیخ محمد بن زید آل نهيان"حفظه الله" نے 15 جولائی 2023 کو ابوظہبی میں وزیر اعظم جمہوریہ ہند نریندر مودی سے ملاقات کی۔
2) دونوں فریقوں نے اس جانب اشارہ کیا کہ گزشتہ آٹھ سالوں میں وزیر اعظم نریندر مودی کا متحدہ عرب امارات کا یہ پانچواں دورہ ہے۔جیسا کہ وزیر اعظم مودی کا متحدہ عرب امارات کا آخری دورہ جون 2022 میں ہواتھا جب انہوں نے متحدہ عرب امارات کی صدارت سنبھالنے پر مبارکباد پیش کرنے کی غرض سے عزت مآب شیخ محمد بن زید آل نهيان سے ملاقات کرنے کے لیے ابوظہبی کا دورہ کیا تھا۔ 2015 میں وزیر اعظم مودی 34 سالوں میں متحدہ عرب امارات کا دورہ کرنے والے ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم بنے۔
یہ دورہ 2016 میں عزت مآب شیخ محمد بن زید آل نهيان کے جمہوریہ ہند کے دورے کے بعد ہوا تھا۔ پھر 2017 میں جب عزت مآب شیخ محمد بن زید آل نهيان نے ہندوستانی یوم جمہوریہ کی تقریبات میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ مزید برآں، 2017 میں عزت مآب شیخ محمد بن زید آل نهيان کے دورہ ہند کے دوران ہندوستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تعلقات باضابطہ طور پر ایک جامع اسٹریٹجک شراکت داری کی طرف بڑھ گئے تھے۔
3) دونوں فریقوں نے تمام شعبوں میں اماراتی-ہندوستانی تعلقات میں ہونے والی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔ جیسا کہ ہندوستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تجارتی تبادلے کا حجم 2022 میں  بڑھ کر 85 بلین ڈالر ہوگیا، جس سے متحدہ عرب امارات سال 2022-2023 کے لیے ہندوستان کا تیسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار اور ہندوستان کے لیے دوسرا سب سے بڑا برآمدی سمت بن کر سامنے آیا۔ ہندوستان بھی متحدہ عرب امارات کا دوسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ فروری 2022 میں، ہندوستان پہلا ملک بن گیا جس کے ساتھ متحدہ عرب امارات نے جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدے پر دستخط کیے۔ یکم مئی 2022 کو جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدے کے نافذ ہونے کے بعد سے تجارتی تبادلے کے حجم میں تقریباً 15 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
4) دونوں فریقوں نے 2023 میں گروپ آف ٹوئنٹی "G20" کی ہندوستان کی صدارت اور متحدہ عرب امارات کی کانفرنس آف پارٹیز COP28 کی صدارت کے دوران، دونوں ممالک کے ذریعے ادا کیے گئے نمایاں عالمی کرداروں کی جانب اشارہ کیا گیا۔متحدہ عرب امارات نے جنوری 2023 میں گلوبل ساؤتھ وائس سمٹ کی ہندوستان کی میزبانی کا شکریہ ادا کیا۔ ہندوستانی فریق نے بھی COP 28 میں عالمی جنوب کے مفادات کو فروغ دینے نیز  COP28 کو عملی نتائج اور جامعیت پر مرکوز ایک کانفرنس بنانے میں متحدہ عرب امارات کے فعال کردار کو خوب سراہا۔ دونوں فریق کثیرالجہتی فورمز جیسے I2U2 گروپ اور اماراتی-فرانسیسی-ہندوستانی سہ فریقی تعاون پہل میں مزید تعاون کے منتظر ہیں۔دونوں فریقوں نے اشارہ کیا کہ اس طرح کے پلیٹ فارمز دونوں ممالک کو شراکت داری کو نئی بلندیوں تک لے جانے کے زیادہ مواقع فراہم کریں گے۔
5) آج متحدہ عرب امارات کے صدر عزت مآب شیخ محمد بن زید آل نهيان اور ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے ابوظہبی میں مندرجہ ذیل چیزوں کا مشاہدہ کیا:
I. سرحد پار لین دین میں مقامی کرنسیوں (ہندوستانی روپے-متحدہ عرب امارات کے درہم) کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے ایک فریم ورک قائم کرنے کے لیے مفاہمت کے میمورنڈم پر دستخط۔
II. دونوں ممالک میں ادائیگی کے نظام اور مالی خط و کتابت کو جوڑنے میں دوطرفہ تعاون پر مفاہمت کے میمورنڈم پر دستخط۔
III. ابوظہبی میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی-دہلی کے قیام کی منصوبہ بندی کے لیے مفاہمت کے میمورنڈم پر دستخط۔
6) دونوں فریقوں نے دو طرفہ لین دین کو طے کرنے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان مقامی کرنسی کے تصفیے کے نظام کی ترقی پر تبادلہ خیال کیا، جو ان کے درمیان باہمی اعتماد کی حد کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ دونوں ممالک میں ٹھوس اقتصادی کارکردگی کی تصدیق کرتا ہے اور متحدہ عرب امارات اور ہندوستان کے درمیان اقتصادی تعاون کو مضبوط کرتا ہے۔ دونوں فریقوں نے متحدہ عرب امارات اور ہندوستان کے درمیان سرحد پار لین دین کو زیادہ موثر طریقے سے انجام دینےکے لیے فوری ادائیگی کے نظام کے انضمام کے ذریعے ادائیگی کے نظام کے شعبے میں تعاون کو بڑھانے میں اپنی دلچسپی کا اظہار کیا۔ اس تعاون میں قومی کارڈ کی کیز کو جوڑ کر مقامی کارڈ سسٹم کی باہمی قبولیت بھی شامل ہوگی۔ان نظاموں کے درمیان انضمام سے دونوں ممالک کے شہریوں اور رہائشیوں کے فائدے کے لیے ادائیگی کی خدمات تک رسائی میں اضافہ ہوگا۔
7) دونوں فریقوں نے دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری کے تعلقات کو مضبوط بنانے کے لئے اپنے عزم کی تصدیق کی۔ اس تناظر میں، دونوں فریقوں نے مشترکہ اماراتی-ہندوستانی سرمایہ کاری ٹیم کی طرف سے کی جانے والی کوششوں کو خوب خوب سراہا۔ اس طور پر کہ متحدہ عرب امارات 2022-2023 میں ہندوستان میں چوتھا سب سے بڑا سرمایہ کار بن گیا، جب کہ یہ سال 2021-2022 میں ساتویں نمبر پر تھا۔دونوں فریقین نے ابوظہبی انویسٹمنٹ اتھارٹی کے اگلے چند مہینوں کے دوران گجرات انٹرنیشنل فنانس ٹیک سٹی (GIFT City)، جو کہ ریاست گجرات میں مالیاتی فری زون ہے، میں موجود ہونے کے منصوبے کی تعریف کی۔ اس سے متحدہ عرب امارات کے لیے ہندوستان میں سرمایہ کاری کے مواقع بڑھیں گے۔
8) دونوں فریقوں نے ہندوستان کی وزارت تعلیم، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور ابوظہبی میں محکمہ تعلیم اور علم کے درمیان انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی دہلی-ابوظہبی کے قیام کے لیے مفاہمت کے میمورنڈم کی اہمیت پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ پچھلے سال فروری میں، ورچوئل سمٹ کے دوران، دونوں فریقوں نے متحدہ عرب امارات میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی دہلی-ابوظہبی کے قیام پر اتفاق کیا تھا، اور دونوں فریق اس وژن کو حقیقت بنانے کے لیے گزشتہ دو سالوں سے انتھک محنت کر رہے ہیں۔ دونوں فریقوں نے توانائی کی تبدیلی اور پائیداری میں ماسٹرز پروگرام کی پیشکش کرتے ہوئے جنوری 2024 تک ابوظہبی میں انسٹی ٹیوٹ کا کام شروع کرنے کے لیے اپنی حمایت اور اتفاق کا اظہار کیا۔ پائیدار توانائی، موسمیاتی مطالعہ، کمپیوٹنگ، اور ڈیٹا سائنس کے شعبوں میں تحقیقی مراکز کے قیام کے علاوہ ستمبر 2024 سے بیچلر، ماسٹرز اور ڈاکٹریٹ کی سطحوں پر دیگر پروگرامز پیش کیے جانے کی توقع کی جارہی ہے۔
9) دونوں فریقوں نے توانائی، تیل اور گیس اور قابل تجدید توانائی کے شعبے میں دوطرفہ شراکت داری کو مزید مضبوط کرنے کا عزم کیا۔ دونوں فریق گرین ہائیڈرو پاور، سولر انرجی اور گرڈ انٹر کنکشن کے شعبے میں اپنے تعاون کو آگے بڑھائیں گے۔ دونوں فریقین نے توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے دائرہ کار کو بڑھانے اور وسعت دینے پر بھی اتفاق کیا، بشمول ہندوستان کے لیے اسٹریٹجک پیٹرولیم ریزرو پروگرام میں۔
10) دونوں فریقوں نے موسمیاتی تبدیلی کے مسائل پر مشترکہ کام کو تسلیم کیا۔ خاص طور پر G20 کی ہندوستان کی صدارت اور COP28 کی متحدہ عرب امارات کی صدارت کے دوران۔دونوں فریق COP28 کو سب کے لیے کامیاب بنانے کے لیے مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
11) خوراک کی حفاظت کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے، دونوں فریقوں نے فوڈ سپلائی چینز کی اعتماد اور عمدگی کی حمایت کرنے اور خوراک اور زرعی مصنوعات میں تجارت کو بڑھانے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ بشمول ہندوستان میں فوڈ کوریڈور پروجیکٹس کے ذریعے۔متحدہ عرب امارات کا فریق ہندوستان میں متعلقہ حکام کے ساتھ اپنی مشاورت مکمل کرے گا تاکہ اس شعبے میں پروجیکٹوں کے جلد نفاذ کو تیز کیا جاسکے۔
12) دونوں اطراف نے صحت کے شعبے اور دوطرفہ تعاون کے دائرہ کار کو وسعت دینے کی اہمیت کو اجاگر کیا تاکہ موجودہ صحت کے تعاون کو زندہ کرتے ہوئے اور اس کے تنوع کو بڑھا کر دوسرے ممالک کو شامل کیا جاسکے۔ دونوں ممالک کے لیے ویکسینز اور ادویات کے عالمی ہیلتھ سپلائی چینز میں ایک  قابل اعتماد متبادل بننے کے امکانات کو اجاگر کیا گیا۔ نیز متحدہ عرب امارات اور ہندوستان میں صحت کے بڑھتے ہوئے بنیادی ڈھانچے میں تعاون کے مواقع پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
13) دونوں فریقوں نے اس جانب اشارہ کیا کہ دونوں ممالک کے لوگوں کے درمیان بات چیت، جو صدیوں پرانی ہے، ہندوستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تاریخی تعلقات کے سب سے مضبوط اور اہم ستونوں میں سے ایک ہے۔متحدہ عرب امارات نے متحدہ عرب امارات کے معاشرے اور معیشت میں ہندوستانی تارکین وطن کی طرف سے ادا کیے گئے نمایاں کردار اور دو طرفہ تعلقات کی مضبوطی کے لیے شکریہ ادا کیا۔
14) دونوں فریقوں نے خطے میں بحری سلامتی اور رابطوں کو بڑھانے اور ہندوستان اور متحدہ عرب امارات اور ان کے مشترکہ پڑوسوں میں خوشحالی کو فروغ دینے کے لیے دو طرفہ تعاون کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ ساتھ ہی ساتھ دونوں فریقین نے دفاعی تبادلوں، تجربات کے تبادلے، تربیت اور استعداد کار کو بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔
15) دونوں فریقوں نے علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر تمام شکلوں میں انتہا پسندی اور دہشت گردی بشمول سرحد پار دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے اپنے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا۔ دونوں فریقوں نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کی مالی معاونت سے نمٹنے کے لیے اپنے دوطرفہ تعاون کو مزید گہرا کرنے پر اتفاق کیا۔ اس تناظر میں، دونوں فریقوں نے لوگوں کے درمیان امن، اعتدال، بقائے باہمی اور رواداری کی اقدار کو فروغ دینے کی اہمیت کی تائید کی نیز ہر قسم کی انتہا پسندی، نفرت انگیز تقریر، امتیازی سلوک اور اشتعال انگیزی کو مسترد کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
16) دونوں فریقوں نے کثیرالجہتی کی اہمیت پر زور دیا، نیز قوانین پر مبنی منصفانہ بین الاقوامی نظم قائم کرنے کے لیے اجتماعی تعاون کی طرف بلایا۔دونوں فریقوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے معاملات پر اپنے درمیان ہم آہنگی پر اطمینان کا اظہار کیا، خاص طور پر 2022 میں جب دونوں ممالک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن تھے۔ ہندوستانی وزیر اعظم نے سلامتی کونسل کے منتخب رکن کے طور پر اپنے دور میں متحدہ عرب امارات کی کامیابیوں کی تعریف کی۔ متحدہ عرب امارات نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تشکیل نو کے بعد اس کی مستقل رکنیت میں نشست حاصل کرنے کے لیے ہندوستان کی کوششوں کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا۔
17) بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے عزت مآب شیخ محمد بن زید آل نهيان کا ان کے اور ان کے ساتھ آنے والے وفد کے پرتپاک استقبال کرنے اور فراخدلی سے مہمان نوازی پر شکریہ ادا کیا، اور انھیں نے یہ خواہش ظاہر کی کہ وہ 9-10 ستمبر 2023 کو نئی دہلی میں منعقد ہونے والی G-20 لیڈرز سمٹ میں عزت مآب شیخ محمد بن زید النہیان کی شرکت کے منتظر ہیں۔
18) دونوں فریقوں نے جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے، تعاون کے ابھرتے ہوئے شعبوں کو تلاش کرنے اور خطے اور دنیا میں امن، استحکام اور خوشحالی کو فروغ دینے کے تئیں اپنے عزم کا اعادہ کیا۔

 

ٹول ٹپ