افتتاحی I2U2 بزنس فورم بدھ کو ابوظہبی میں شروع ہوا، جس کا اہتمام متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ اور بین الاقوامی تعاون، اور ابوظہبی ڈیپارٹمنٹ آف اکنامک ڈویلپمنٹ، نے مشترکہ طور پر کیا۔
فورم، ہندوستان، اسرائیل، متحدہ عرب امارات، اور ریاستہائے متحدہ امریکہ ( ( I2U2سے نجی اور سرکاری شعبے کے سینئر نمائندوں کو ایک ساتھ لایا ہے، تاکہ چار ممالک کی کاروباری برادریوں کے درمیان تعاون کے مواقع پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ جولائی 2022 میں I2U2 لیڈرز سمٹ کے دوران I2U2 گروپ کے باضابطہ آغاز کے بعد اس نوعیت کی یہ پہلی تقریب ہے۔
I2U2 شراکت داری، جس میں ہندوستان، اسرائیل، متحدہ عرب امارات اور امریکہ شامل ہیں، ایک ایسا گروپ ہے جو اپنے اراکین کے درمیان مختلف شعبوں میں ٹھوس اقتصادی تعاون کو فروغ دینے پر مرکوز ہے، جس میں خوراک کی حفاظت، پانی، توانائی، خلا، نقل و حمل، صحت، اور ٹیکنالوجی شامل ہیں ۔اس کا مقصد نجی شعبے کے سرمائے اور مہارت کو متحرک کرنا ہے، دیگر مقاصد کے علاوہ، انفراسٹرکچر کو جدید بنانے، صنعتوں کو ڈیکاربونائز کرنے، صحت عامہ کو بہتر بنانے اور سبز ٹیکنالوجی کی ترقی کو فروغ دینے میں مدد کرنا بھی شامل ہے۔
I2U2 بزنس فورم کا آغاز عزت مآب احمد الصیغ، متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت؛ کے افتتاحی کلمات کے ساتھ ہوا، جس میں: ہز ہائینس جوز ڈبلیو فرنانڈیز، امریکی انڈر سیکرٹری آف سٹیٹ؛ ہز ہائینس شری دمو روی، سکریٹری (اقتصادی تعلقات) ہندوستانی وزارت خارجہ میں؛ ہز ہائینس رونن لیوی، اسرائیلی وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل، اور ہز ہائینس بریٹ میک گرک، امریکی صدر کے نائب معاون اور مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے لیے وائٹ ہاؤس کوآرڈینیٹر؛ بھی شامل تھے۔
اپنے تبصروں میں، حکام نے I2U2 فریم ورک کے تحت اقتصادی تعاون کو بڑھانے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا، جس میں I2U2 ممالک کے فیصلہ سازوں اور مستقبل میں شراکت داریوں کی تشکیل میں دلچسپی رکھنے والے نجی شعبے کے اسٹیک ہولڈرز کے درمیان براہ راست رابطے کی اہمیت کو بھی نوٹ کیا گیا۔
اپنی طرف سے، ہندوستانی وزارت خارجہ میں سکریٹری (اقتصادی تعلقات) شری دمو روی نے I2U2 شراکت داری کے لیے ہندوستان کی وابستگی کا اعادہ کیا اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے تمام I2U2 اقدامات میں ٹھوس پیشرفت حاصل کرنے کے لیے کام کرنے کے لیے ایک مضبوط موقف بنایا گیا ہے، جس میں گروگرام، ہریانہ، انڈیا میں ایک I2U2 انوویشن سینٹر کا قیام بھی شامل ہے۔
وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے لائف- دی لائف اسٹائل فار انوائرمنٹ کے لیے واضح کال کے مطابق، انھوں نے I2U2 شراکت داروں پر زور دیا کہ وہ سب کے لیے ایک پائیدار اور ماحول دوست طرز زندگی کے لیے کام کریں۔
اسرائیلی وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل رونن لیوی نے کہا:
"یہ ابوظہبی میں ایک دلچسپ لمحہ ہے، جب پہلی بار، چاروں ممالک کی حکومتیں اور ان کے نجی شعبے I2U2 بزنس فورم کے لیے جمع ہو رہے ہیں۔ ہمیں اپنے علاقے کے لوگوں کے فائدے کے لیے پرائیویٹ سیکٹر کو پراجیکٹس میں ضم کرنے کے لیے آج یہاں کچھ بہترین اسرائیلی ٹیکنالوجیز اور جانکاری متعارف کرواتے ہوئے فخر محسوس ہو رہا ہے۔ہم چاروں ممالک کے درمیان اقدامات کے لیے نئے آئیڈیاز بھی سامنے لانا چاہتے ہیں۔ اس سلسلے میں اسرائیل نے ایک مشترکہ خلائی منصوبے کی تجویز فورم کو پیش کی ہے جس پر آج یہاں تبادلہ خیال کیا گیا ہے ۔
یہ فورم اس بات کا ثبوت ہے کہ ابراہیم معاہدے کے ثمرات اور لوگوں اور ممالک کے درمیان نئے روابط جو اپنی صلاحیتوں اور جانکاری کا اشتراک کرتے ہیں، مشرق وسطیٰ اور اس سے باہر کی خوشحالی میں کس طرح اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں۔ "
عزت مآب احمد الصیغ، متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت؛ نے I2U2 اقدام کے لیے متحدہ عرب امارات کی اعلیٰ سطحی وابستگی پر زور دیا اور اس بات کا اظہار کیا کہ یہ طویل المدتی شراکت داری کا یہ صرف پہلا قدم ہے، جو سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے طریقے تلاش کرے گا اور معیار، پائیداری اور لچک کو بہتر بنائیں گے؛ اور جس کا مقصد بنیادی ڈھانچے کا اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنا، اور خالص صفر دنیا میں منتقلی کو آگے بڑھانا بھی شامل ہے ۔
اس سلسلے میں، عزت مآب الصیغ نے نومبر میں اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن آن کلائمیٹ چینج (COP28) کے لیے متحدہ عرب امارات کی طرف سے کانفرنس کی میزبانی کے دوران موسمیاتی تبدیلیوں کے خاتمے میں ٹھوس پیش رفت کی اہمیت پر زور دیا۔ایک منصفانہ اور جامع توانائی کی منتقلی کو فروغ دینے کے لیے مشترکہ تعاون کے ذریعے، عزت مآب نے یہ بھی نوٹ کیا کہ متحدہ عرب امارات اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ کام کرنے کے لیے پرعزم ہے- جس میں I2U2 ممالک — اقتصادی ترقی کو آگے بڑھاتے ہوئے موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے اثرات کو روکنا شامل ہے۔
امریکی انڈر سیکریٹری آف اسٹیٹ جوز ڈبلیو فرنینڈز نے تبصرہ کیا کہ:
"مجھے اس افتتاحی I2U2 بزنس فورم میں ریاستہائے متحدہ امریکہ کی نمائندگی کرتے ہوئے بہت خوشی ہوئی ہے، تاکہ وسیع تر خطے میں اقتصادی انضمام کو آگے بڑھانے کے لیے ابراہم معاہدے اور دیگر معاہدوں پر قائم کرنے کے لیے نجی شعبے سے فائدہ اٹھایا جا سکے، اور وسیع تر خطے کے سب سے اہم چیلنجوں کا حل فراہم کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کے لیے ایک معیار بھی قائم کیا جا سکے۔ "
بعدازاں، ایک باضابطہ دستخطی تقریب ہوئی جس میں آب و ہوا کے لیے زرعی اختراعی مشن میں شامل ہونے والے نئے ملک کے طور پر جمہوریہ ہندوستان کا خیرمقدم کیا گیا،اور جس کا آغاز متحدہ عرب امارات اور ریاستہائے متحدہ امریکہ نے COP26 میں کیا تھا اور اس میں اسرائیل کو 140 دیگر سرکاری اور غیر سرکاری اداروں میں ایک شراکت دار کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔
عہدیداروں نے اپنے یقین کا اظہار کیا کہ اس طرح کا اقدام موسمیاتی تبدیلی زراعت اور خوراک کے نظام کی جدت طرازی میں زیادہ تعاون کے لیے ایک نئے قدم کی نمائندگی کرتا ہے۔
صبح کا سیشن I2U2 کے تحت اس وقت دریافت کیے گئے دو بڑے اقدامات پر پریزنٹیشنز کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ ہندوستان بھر میں مربوط زرعی سہولیات کی ایک سیریز کی تعمیر اور ہندوستانی ریاست گجرات میں 300 میگا واٹ کے ونڈ اینڈ سولر ہائبرڈ پاور پلانٹ کی ممکنہ ترقی کے منصوبے میں 2 بلین امریکی ڈالر کی ممکنہ سرمایہ کاری بھی شامل ہے۔
کمپنیوں اور نجی شعبے کے نمائندوں نے اس کے بعد سیشن کے نقطہ نظر کا جائزہ لیا ، اور فوڈ سیکیورٹی، توانائی، پانی، خلائی، ٹرانسپورٹ، صحت اور ٹیکنالوجی کے شعبوں پر مرکوز سات متوازی سیشنز کے دوران ممکنہ شراکت داری پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ۔
I2U2 بزنس فورم کا مقصد ہندوستان، اسرائیل، متحدہ عرب امارات اور امریکہ کے نجی اور عوامی اداروں کے لیے ایک باقاعدہ پلیٹ فارم بننا ہے تاکہ I2U2 کے بنیادی اقتصادی اور تکنیکی شعبوں میں ٹھوس مشترکہ کاروباری منصوبوں کا انعقاد کیا جا سکے۔