ہمیں فالو کریں
جنرل۔

محمد بن راشد اور جارجیا کے وزیر اعظم نے دونوں ممالک کے درمیان جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدے پر کئے دستخط

بدھ 11/10/2023

- یہ متحدہ عرب امارات کی تیل کے علاوہ کی غیر ملکی تجارت کو 2031 تک 4 ٹریلین درہم تک دوگنا کرنے کی مہم کا حصہ ہے۔ - محمد بن راشد اور جارجیا کے وزیر اعظم نے دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تیل کے علاوہ کی تجارت کو دوگنا کرنے کے لیے 5 سالوں کے اندر سالانہ 1.5 بلین ڈالر تک پہنچنے کے لیے جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدے پر دستخط کئے۔ -معاہدے کا مقصد جارجیا کے ساتھ تیل کے علاوہ کی تجارت کو دوگنا کرنا ہے تاکہ 5 سال کے اندر سالانہ 1.5 بلین ڈالر تک پہنچ جائیں۔ • محمد بن راشد: متحدہ عرب امارات، میرے بھائی محمد بن زاید کی قیادت میں، ان تمام ممالک کے ساتھ دوستی اور تعاون کے وسائل پیدا کرنے کا خواہاں ہے جو موجودہ اور آنے والی نسلوں کے روشن مستقبل کی تعمیر کے اپنے وژن میں شریک ہیں۔ • محمد بن راشد: ہمیں متحدہ عرب امارات میں پختہ یقین ہے کہ تعمیری بین الاقوامی تعاون اور پائیدار اقتصادی ترقی استحکام اور امن کو حاصل کرنے اور لوگوں کی زندگیوں کے معیار کو بڑھانے کے قابل ہے۔ - متحدہ عرب امارات اور جارجیا کے درمیان اقتصادی تعلقات • 2021 کے مقابلے میں 2022 کے دوران تیل کے علاوہ کی تجارت میں 115 فیصد اضافہ ہوا، جو کہ 481 ملین ڈالر تک پہنچ گیا۔ • 2023 کی پہلی ششماہی میں تیل کے علاوہ کی تجارت $225 ملین سے زیادہ ریکارڈ کی گئی، جو کہ 2022 کی پہلی ششماہی کے مقابلے میں 28 فیصد زیادہ ہے۔ • متحدہ عرب امارات عرب دنیا میں جارجیا کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے، جس کا عرب ممالک کے ساتھ کل تجارت کا 63% سے زیادہ حصہ ہے۔ متحدہ عرب امارات جارجیا میں 5% حصص کے ساتھ چھٹا سب سے بڑا عالمی سرمایہ کار ہے۔ • 2021 کے آخر تک دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری ایک بلین امریکی ڈالر سے تجاوز کر گئی۔
عزت مآب شیخ محمد بن راشد آل مکتوم، نائب صدر اور متحدہ عرب امارات کے وزیر اعظم اور دبئی کے حاکم حفظہ اللہ اور جارجیا کے وزیر اعظم عزت مآب ایراکلی گاریباشویلی نے آج دونوں ممالک متحدہ عرب امارات اور جارجیا کے درمیان جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدے پر دستخط کیا۔ جس کا مقصد 5 سال کے اندر تیل کے علاوہ کی تجارت کو 481 ملین امریکی ڈالر سے سالانہ 1.5 بلین تک دوگنا کرنا ہے۔ عزت مآب نے اس بات پر زور دیا کہ متحدہ عرب امارات، صدر مملکت عزت مآب شیخ محمد بن زاید آل نہیان حفظہ اللہ کی قیادت میں ہمیشہ ان تمام ممالک کے ساتھ دوستی اور تعاون کے ذرائع پیدا کرنے کا خواہاں ہے جو موجودہ اور آنے والی نسلوں کا روشن مستقبل کی تعمیر کے وژن میں شریک ہیں۔ عالی ذی وقار نے مزید کہا: "جارجیا کے ساتھ جامع اقتصادی شراکت داری اقتصادی ترقی کی حوصلہ افزائی اور دوست ممالک کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کے تبادلے کے لیے ہمارے مستقل نقطہ نظر کی عکاسی کرتی ہے، جو بین الاقوامی تجارت کو بحال کرنے اور عالمی معیشت کو موجودہ چیلنجوں سے نمٹنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔" عزت مآب شیخ محمد بن راشد آل مکتوم نے زور دے کر کہا کہ متحدہ عرب امارات کو احساس ہے کہ استحکام اور امن کا آغاز بین الاقوامی تعاون اور اقتصادی ترقی کو مضبوط کرنے سے ہوتا ہے۔ عالی ذی وقار نے مزید کہا: "ہمیں متحدہ عرب امارات میں پختہ یقین ہے کہ یہ بین الاقوامی تعاون اور اقتصادی ترقی استحکام اور امن کے حصول اور لوگوں کی زندگی کے معیار کو بڑھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔" معاہدے پر دستخط کی تقریب ویڈیو کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کے ذریعے ایک ورچوئل ایونٹ کے دوران ہوئی، اور اس پر متحدہ عرب امارات کے نمائندگی کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے خارجہ تجارت عزت مآب ڈاکٹر ثاني بن احمد الزیودی نے دستخط کیے۔ جبکہ جارجیا کی طرف سے نائب وزیراعظم اور وزیر برائے اقتصادیات اور پائیدار ترقی عالی ذی وقار لیوان ڈیویتاشویلی نے دستخط کئے۔ اپنی طرف سے وزیر اعظم عزت مآب جارجیا نے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے عمل کی حمایت کرنے پر عزت مآب شیخ محمد بن زاید آل نهيان کا شکریہ ادا کیا، جس نے متحدہ عرب امارات کے ساتھ اس جامع اقتصادی شراکت داری پر دستخط کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ عزت مآب نے مزید کہا: "متحدہ عرب امارات کے ساتھ اپنی شراکت داری کے ذریعے، ہمارا مقصد دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کو مستحکم کرنا اور تمام اقتصادی، تجارتی اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون کو بڑھانا ہے۔ جس میں دو دوست ممالک اور عوام کے مفادات شامل ہیں۔" جارجیا کے وزیر اعظم نے دنیا کے نمایاں اقتصادی مقامات میں سے ایک کے طور پر متحدہ عرب امارات کی پوزیشن پر زور دیا۔ عزت مآب نے کہا: "یہ معاہدہ جارجیا کی جدت اور ترقی کے شعبوں میں عالمی- متحدہ عرب امارات کے پیمانے پر نمایاں ترین ممالک میں سے ایک کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط بنانے کی خواہش کی عکاسی کرتا ہے۔ ہم سب کو یقین ہے کہ یہ شراکت داری مثبت نتائج
فراہم کرے گی جو ہمارے دونوں لوگوں کے لیے ایک بہتر مستقبل قائم کرے گی۔" جارجیا کے ساتھ جامع اقتصادی شراکت کا معاہدہ متحدہ عرب امارات کا دنیا بھر میں تجارتی شراکت داروں کے نیٹ ورک کو وسعت دینے کے لیے چھٹا معاہدہ ہے، جس کے تحت2031 تک اس کے تیل کے علاوہ کی غیر ملکی تجارت کو 4 ٹریلین درہم اور متحدہ عرب امارات کی برآمدات کو 800 بلین درہم کی تک دوگنا کرنے کے منصوبہ ہے۔ عزت مآب ڈاکٹر ثانی بن احمد الزیودی نے زور دے کر کہا کہ جارجیا کے ساتھ جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدے پر دستخط دنیا بھر میں تجارتی شراکت داروں کے نیٹ ورک کو وسعت دینے کے منصوبوں کے اندر ایک اہم سنگ میل ہے۔ خاص طور پر چونکہ جارجیا کو بین الاقوامی تجارتی نقشے پر ایک اسٹریٹجک مقام حاصل ہے، جو متحدہ عرب امارات کی برآمدات اور کمپنیوں کو ترقی اور توسیع کے لیے ایک نیا وسیلہ فراہم کرتا ہے۔ نیز جارجیا میں ترقی کے لیے امید افزا اقتصادی امکانات بھی ہیں، جو اسے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے پرکشش بناتے ہیں۔ عزت مآب نے کہا: "متحدہ عرب امارات اور جارجیا کے درمیان جامع اقتصادی شراکت داری کا معاہدہ اقتصادی انضمام کے متعدد نکات کے ساتھ دو ممالک کو اکٹھا کرتا ہے۔ لہذا دونوں ممالک کے پاس متحرک اور تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتیں ہیں۔ سرمایہ کاری کو تحریک دینے والی پالیسیوں کے ساتھ وہ دونوں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے یکساں وژن کا اشتراک کرتے ہیں۔ الزیودی نے مزید کہا کہ متحدہ عرب امارات اور جارجیا کے درمیان جامع اقتصادی شراکت داری کا معاہدہ دونوں ممالک میں پائیدار ترقی کو بڑھانے کے لیے کام کرے گا۔ اس سے دونوں اطراف کے نجی شعبوں کے درمیان شراکت داری اور تعمیری تعاون کے مزید مواقع پیدا ہوں گے۔ اپنی جانب جارجیا کے نائب وزیر اعظم اور وزیر برائے اقتصادیات اور پائیدار ترقی عزت مآب لیوان ڈیویتاشویلی نے اقتصادی شراکت داری کے معاہدے کی اہمیت پر زور دیا۔ آپ نے کہا: "یہ معاہدہ جارجیا اور متحدہ عرب امارات کے درمیان ایک آزاد تجارتی نظام قائم کرےگا، جس سے دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا۔ کیونکہ جارجیا اس خطے تک پہنچنے کی خواہشمند اماراتی کمپنیوں کے لیے بہترین گیٹ وے کے طور پر کام کر سکتا ہے، اور یہ اس کے فراہم کردہ جغرافیائی محل وقوع اور کاروباری ماحول کی بدولت ہے۔.. دوسری طرف، یہ معاہدہ جارجیا میں مختلف صنعتوں کو مضبوط کرنے اور ترقی دینے اور برآمدات کے دائرہ کار کو بڑھانے کے بہترین مواقع فراہم کرے گا۔" متحدہ عرب امارات اور جارجیا کے درمیان جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدے کا مقصد تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانا اور شراکت داری اور مشترکہ اقتصادی ترقی کے دور کا آغاز کرنا ہے۔ مزید برآں اس میں تعلقات کو گہرا کرنا، ترجیحی شعبوں میں ترقی کو تیز کرنا اور دونوں ممالک میں روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنا، اماراتی اور جارجیائی برآمد کنندگان اور کمپنیوں کے لیے سپلائی چین کو مضبوط بنانا اور دنیا بھر کی منڈیوں تک رسائی کو آسان بنانا بھی شامل ہیں۔ فزیبلٹی اسٹڈیز کے مطابق، متحدہ عرب امارات اور جارجیا کے درمیان جامع اقتصادی شراکت داری کا معاہدہ، جو اگلے سال کے اوائل میں نافذ العمل ہو گا، دو طرفہ تیل کے علاوہ کی تجارت کو اس کی موجودہ سطح 481 ملین امریکی ڈالر سے دوگنا کر کے 5 سالوں میں 1.5 بلین ڈالر سالانہ تک پہنچ جائے گا۔اور یہ یہ دونوں ممالک کے درمیان 95% اشیاء اور مصنوعات کے تبادلے پر
کسٹم ڈیوٹی کو ہٹانے یا کم کر کے ہوگا جوکہ تیل کے علاوہ کی تجارت کی کل مالیت کے 90% سے زیادہ کی نمائندگی کررہا ہے۔ یہ معاہدہ متحدہ عرب امارات اور جارجیا کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کی مضبوط بنیاد پر استوار ہے۔ جیسا کہ گزشتہ برسوں کے دوران تیل کے علاوہ کی تجارت میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا، اور یہ 2021 کے مقابلے 2022 کے دوران 115 فیصد بڑھ کر 468 ملین ڈالر ہو گیا۔ 2023 کی پہلی ششماہی میں تیل کے علاوہ کی انٹرا ٹریڈ بھی مسلسل بڑھتی رہی، جس میں 225 ملین ڈالر سے زیادہ کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جو کہ 2022 کی پہلی ششماہی کے مقابلے میں 28 فیصد زیادہ ہے۔ متحدہ عرب امارات عرب دنیا میں جارجیا کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، جس کا عرب ممالک کے ساتھ کل تجارت کا 63% سے زیادہ حصہ ہے۔ جارجیا میں آنے والی کل غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کا 5% حصہ کے ساتھ متحدہ عرب امارات جارجیا میں چھٹا سب سے بڑا عالمی سرمایہ کار بھی مانا جاتا ہے۔ جبکہ 2021 کے آخر میں دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری ایک بلین امریکی ڈالر سے تجاوز کر گئی، یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری کے بڑھاؤ کو فروغ دے گا۔ خاص طور پر ترجیحی شعبوں میں جیسے کہ سیاحت، خوردہ، لاجسٹکس، مینوفیکچرنگ وغیرہ۔ قابل ذکر ہے کہ متحدہ عرب امارات نے عالمی اقتصادی معاہدوں کے پروگرام کے تحت جارجیا کے ساتھ چھٹے معاہدے پر دستخط کرنے سے پہلے ہندوستان، ترکی، اسرائیل، انڈونیشیا اور کمبوڈیا کے ساتھ پانچ جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدے کیے تھے۔

ٹول ٹپ