ہمیں فالو کریں
جنرل۔

متحدہ عرب امارات کی خواتین اور لڑکیوں کے خلاف ہر قسم کے تشدد کے خاتمے کے لیے عرب اعلامیے کے باضابطہ آغاز کی میزبانی

بدھ 07/12/2022

ابوظہبی نے خواتین اور لڑکیوں کے خلاف ہر قسم کے تشدد کو ختم کرنے کے عرب اعلامیے کے پیر کو باضابطہ آغاز کی میزبانی کی ہے، جس میں وسیع اماراتی، عرب اور بین الاقوامی شرکت حاضر تھی۔

دو روزہ اعلیٰ سطحی تقریب، جس کی صدارت کمیونٹی ڈویلپمنٹ کی وزیر محترمہ ہیسا بوحمید اور لیگ آف عرب اسٹیٹس میں اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل اور سماجی امور کے شعبے کی سربراہ محترمہ ڈاکٹر حیفہ ابو غزالیہ نے کی۔  تقریب جس کا عنوان تھا :

"خواتین اور لڑکیوں کے خلاف ہر قسم کے تشدد کے خاتمے کے لیے عرب اعلامیہ: متن اور نفاذ کے ذرائع،"

تقریب میں محترمہ نورا السویدی، جنرل ویمن یونین (GWU)کی سیکرٹری جنرل،  اور یورپی یونین کے نمائندے، یورپ کی کونسل، خواتین کے خلاف ہر قسم کے امتیازی سلوک کے خاتمے کے لیے اقوام متحدہ کی کمیٹی (CEDAW) اور خلیج تعاون کونسل کے انسانی حقوق کا دفتر بھی بھی شامل تھا۔

اس تقریب میں خواتین کے خلاف تشدد سے نمٹنے کے لیے 16 روزہ مہم کے ایک حصے کے طور پر خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کے خلاف ایک تصویری نمائش اور نارنجی رنگ کی عمارتوں پر روشنی ڈالی گئی تھی۔

اپنی افتتاحی تقریر میں، محترمہ ہیسا بوحمید، نے اس بات کی تصدیق کی کہ خواتین اور لڑکیوں کے خلاف ہر قسم کے تشدد کے خاتمے کے لیے ابوظہبی میں عرب اعلامیہ کا اجراء خواتین کو بااختیار بنانے اور ان کی سماجی حیثیت کو بہتر بنانے کے لیے متحدہ عرب امارات کی کوششوں کی عکاسی کرتا ہے۔ 

محترمہ ہیسا نے مزید کہا، "اعلان کا اجراء عرب ممالک کی جانب سے خواتین کے خلاف تشدد سے نمٹنے اور معاشرے میں امن، خوشحالی اور ترقی کو فروغ دینے کے لیے حکمت عملی اپنانے کے لیے نئے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔"

محترمہ ہیسا بوحمید،  نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ، "خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کا خاتمہ ایک کلیدی اخلاقی ضرورت ہے۔ خواتین کے حقوق انسانی حقوق ہیں، اور انسانی حقوق خواتین کے حقوق ہیں۔تشدد نہ صرف خواتین کی زندگیوں کو تباہ کرتا ہے اور معاشروں کو تقسیم کرتا ہے بلکہ ترقی اور منصفانہ، محفوظ اور پرامن معاشروں کی تعمیر کی کوششوں کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔"

اپنی طرف سے، محترمہ ڈاکٹر حیفہ ابو غزالیہ، نے متحدہ عرب امارات کو اس کے 51 ویں قومی دن پر مبارکباد دی، ملک کی مزید ترقی، خوشحالی اور استحکام کی خواہش کی۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کے قومی دن کی تقریبات کے بعد اس تقریب کا انعقاد خواتین کے حقوق کو آگے بڑھانے میں ملک کے اہم کردار کی نشاندہی و عکاسی کرتا ہے۔

محترمہ ڈاکٹر حیفہ ابو غزالیہ، نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ،: "آج کی تقریب حکومتوں، قومی انسانی حقوق کے اداروں، خواتین پر مرکوز اداروں، سول سوسائٹی اور میڈیا میں متحد ہونے کی کوششوں کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔عرب دنیا میں، ہم مؤثر قانونی طریقہ کار کے ذریعے خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کا مقابلہ کرنے کی ضرورت سے آگاہ ہیں جو اس طرح کے تشدد کو روک سکتے ہیں اور اس کا جواب دے سکتے ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا، "ہم خاص طور پر محترمہ شیخہ فاطمہ بنت مبارک، جنرل ویمن یونین (GWU) کی چیئر وومن، سپریم کونسل برائے زچگی اور بچپن کی صدر، اور فیملی ڈیولپمنٹ فاؤنڈیشن (FDF) کی سپریم چیئر وومن کے کردار کی خاص طور ہر سطح پر اماراتی خواتین کی ترقی کی حمایت کرنے پر تہہ دل سے مشکور ہیں اور تعریف کرتے ہیں ۔"

اپنی طرف سے، محترمہ نورا السویدی، نے تصدیق کی کہ متحدہ عرب امارات نے خواتین کے خلاف تشدد کو روکنے اور ختم کرنے کے لیے اہم کوششیں کی ہیں، بشمول قومی قانون سازی اور متحدہ عرب امارات کے آئین کے ذریعے، جو صنفی مساوات کی ضمانت دیتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ، متحدہ عرب امارات نے ذاتی حیثیت کے قوانین میں ترمیم کی ہے اور حالیہ برسوں میں گھریلو تشدد سے تحفظ سے متعلق وفاقی قانون جاری کیا ہے۔

محترمہ نے وضاحت کی، "متحدہ عرب امارات نے خواتین اور لڑکیوں کے خلاف ہر قسم کے تشدد کا مقابلہ کرنے کے عرب اعلامیے کو اس کے پختہ یقین کی بنیاد پر قبول کیا ہے کہ خواتین ناقابل تنسیخ انسانی حقوق کو برقرار رکھتی ہیں اور آنے والی نسلوں کے لیے پائیدار مستقبل کے حصول کی کلید ہیں۔"

اپنی طرف سے، محترمہ موضع الشہی، جی سی سی کے لیے اقوام متحدہ کے خواتین رابطہ دفتر کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر؛ نے کہا، "خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے پس منظر میں، دنیا بھر میں لاکھوں خواتین مختلف شکلوں میں تشدد کا شکار ہو رہی ہیں۔ "

محترمہ موضع الشہی نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ، "اقوام متحدہ کے خواتین کے اعداد و شمار کے مطابق، تقریباً 45 فیصد خواتین نے رپورٹ کیا کہ وہ یا جن خواتین کو وہ جانتی ہیں انہوں نے تشدد کا سامنا کیا ہے، اور دس میں سے سات خواتین نے اظہار کیا کہ شریک حیات یا ان کے کس  ساتھی کی طرف سے زبانی یا جسمانی تشدد زیادہ عام ہو گیا ہے۔ہمیں صنفی بنیاد پر تشدد سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی کوششوں کو آگے بڑھانا چاہیے اور اس کے دائرہ کار کو درست طریقے سے بیان کرنا چاہیے تاکہ ہم اس کے مرتکب افراد کو جوابدہ ٹھہرانے، اس کے ذرائع کو ختم کرنے اور پھر اسے ختم کرنے کے لیے مناسب اقدامات کر سکیں۔‘‘

افتتاحی اجلاس میں جن خواتین وزراء اور اعلیٰ حکام  نے  شرکت کی ان میں:

محترمہ ندا الناشف، اقوام متحدہ کی ڈپٹی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق؛
محترمہ طلال خالد المطیری، عرب لیگ کی عرب انسانی حقوق کمیٹی کے چیئرمین؛
محترمہ رولا دشتی، اقتصادی اور سماجی کمیشن برائے مغربی ایشیا (ESCWA) کی ایگزیکٹو سیکرٹری؛
محترمہ اینڈریا میٹیو فونٹانا، یو اے ای میں یورپی یونین کی سفیر؛
محترمہ امینہ بویاچ، عالمی اتحاد برائے قومی انسانی حقوق کے اداروں کی سیکرٹری جنرل؛
محترمہ سوزان میخائل، اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صنفی مساوات اور عرب ریاستوں کے لیے خواتین کو بااختیار بنانے کی علاقائی ڈائریکٹر؛
محترمہ ریم السلیم، خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد پر اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ؛
محترمہ نادیہ گوفون، عرب ہیومن رائٹس کمیٹی کی وائس چیئرمین؛ اور
محترم عبداللہ العجمی، ڈائریکٹر جی سی سی ہیومن رائٹس آفس؛ بھی شامل تھیں۔ 

ٹول ٹپ