جنرل۔

پیرس امن فورم میں محترمہ نورہ الکعبی نے کی متحدہ عرب امارات کے وفد کی قیادت

جمعه 15/11/2024

متحدہ عرب امارات کی وزیر مملکت نے اجتماعی کارروائی کی دی دعوت، رواداری، پرامن بقائے باہمی اور انسانی بھائی چارے کے عزم کی تجدید پر دیا زور۔
وزیر مملکت محترمہ نورہ الکعبی نے ’’مطلوب: ایک فنکشننگ گلوبل آرڈر“ عنوان کے تحت منعقد پیرس پیس فورم کے ساتویں ایڈیشن میں متحدہ عرب امارات کے وفد کی قیادت کی۔ جہاں اس تقریب میں امن کے لیے بنیادیں استوار کرنے نیز انتہائی اہم عالمی خطرات اور چیلنجوں سے نمٹنے پر توجہ مرکوز کی گئی۔
محترمہ الکعبی نے ماہرین کے ایک پینل میں کلیدی خطاب پیش کیا، جس کا عنوان تھا ’’ایک ٹوٹی ہوئی دنیا میں ہم آہنگی: ایک کثیر بحران کے درمیان بین المذاہب اختراع“۔ چنانچہ اس دوران آپ نے اس بات کی نشاندہی کی کہ جدت اور آسانی کے ذریعے، کس طرح عقیدے پر مبنی ادارے، آج کے کثیر جہتی چیلنجوں سے نمٹ رہے ہیں۔
محترمہ نے کہا ’’ہمیں فوری طور پر ایک ساتھ ہونا چاہیے اور رواداری، پرامن بقائے باہمی اور انسانی بھائی چارے کے لیے اپنے عہد کی تجدید کرنی چاہیے۔ کیونکہ یہ وہ اقدار ہیں جو وقت کے ساتھ ساتھ معاشروں میں برقرار رہی ہیں نیز یہ پائیدار ترقی کی حمایت کرتی ہیں اور پرامن تعاون کو فروغ دیتی ہیں۔"
محترمہ نے مزید کہا: "باہمی بقا اور رواداری کا جذبہ متحدہ عرب امارات کے ڈی این اے کا حصہ ہے۔ جیسا کہ ملک کے بانی مرحوم شیخ زاید بن سلطان آل نہیان نے مملکت کو رواداری، تعاون اور ترقی کے اصولوں پر قائم کرتے ہوئے قوم کے لیے روڈ میپ مرتب کیا۔ اور ہم آج بھی متحدہ عرب امارات کے صدر عزت مآب شیخ محمد بن زاید آل نہیان کی قیادت میں ان کے وژن پر عمل پیرا ہیں۔ ہمارے یہاں 200 سے زیادہ قومیتوں کے لوگ قیام پذیر ہیں– یہ متنوع ثقافتوں کا مرکز  ہے– جو سلامتی، تحفظ اور خوشحالی میں زندگی جی رہے ہیں۔ چنانچہ اس مملکت کی بقائے باہمی اور کھلے پن کی ایک طویل تاریخ رہی ہے اور ہمارا غیر متزلزل عزم پرامن بقائے باہمی اور باہمی افہام و تفہیم کی حمایت اور مواصلات اور مکالمے کے وسائل کو مضبوط کرنا ہے۔"
علاوہ ازیں، اس پینل کے ایک حصے کے طور پر، ابراہامک فیملی ہاؤس کے قائم مقام ایگزیکٹو ڈائریکٹر عبداللہ الشحی نے پولرائزیشن، ماحولیاتی چیلنجز، سماجی تقسیم، اور تکنیکی خلل کے خلاف جدوجہد میں مکالمے کو فروغ دینے اور اعتماد اور تعاون پیدا کرنے کے لیے ادارے کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔
محترم الشحی نے کہا کہ "روایتی فورمز کے برعکس، ابراہمک فیملی ہاؤس تعاون کے مواقع پیدا کر کے مکالمے کو عمل میں بدل دیتا ہے، جوکہ ٹوٹی ہوئی دنیا کے تناؤ اور چیلنجوں سے براہ راست نمٹتا ہے۔ چنانچہ ہمارے پروگراموں میں ہماری مسجد، چرچ اور عبادت گاہ سے وابستہ کمیونٹیز شامل ہیں، جو اپنے تجربات کو سننے، سیکھنے اور انھیں شیئر کرنے کے لیے ایک ساتھ اکٹھے ہوتے ہیں۔ بلا شبہ یہ اقدامات ہمدردی، ہم آہنگی اور تعاون کو فروغ دیتے ہیں، جوکہ امن قائم کرنے والوں کی اگلی نسل کی پرورش کرتے ہیں۔"
اپنی طرف سے، محترم الشحی نے اس بات کی وضاحت کی کہ مکالمے کے لیے ایک جدید، متحرک جگہ کے طور پر کام کرتے ہوئے، ابراہیمک فیملی ہاؤس شیخ زاید بن سلطان آل نہیان کی میراث پر کس طرح قائم اور دائم ہے۔ جو کہ متحدہ عرب امارات کے تاریخی اور ثقافتی تناظر کا بیک وقت احترام کرتا ہے۔" 
آپ نے مزید کہا"ابراہیمک فیملی ہاؤس متحدہ عرب امارات کی قیادت کو ایک مسلم اکثریتی ملک کے طور پر بھی ظاہر کرتا ہے جو کہ 'تہذیبوں کے تصادم' کے نظریے کو فعال طور پر مسترد کرتا ہے۔ اس کے بجائے، یہ تعاون اور باہمی احترام کا بیانیہ پیش کرتے ہوئے ان اقدار کی نمائش کرتا ہے جن کی عالمی سطح پر اکثر نمائندگی نہیں کی جارہی ہوتی ہے۔"
اپنے دورے کے دوران، عزت مآب الکعبی نے فرانس کی ثقافت کی وزیر محترمہ رچیدہ دتی کے ساتھ ایک میٹنگ کی، جس میں مشترکہ ثقافتی اقدامات اور باہمی مفادات پر بات چیت اور بین الثقافتی افہام و تفہیم کو فروغ دینے سے متعلق بات چیت کی گئی۔ علاوہ ازیں، باہمی دلچسپی کے موضوعات کو تلاش کرنے اور فورم کے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مضبوط تعاون کو فروغ دینے کے لیے، آپ نے برازیل کے صدر کے چیف ایڈوائزر سفیر سیلسو اموریم کے ساتھ بھی میٹنگ کی۔