سال 2024 کے دوران، متحدہ عرب امارات شراکت داری، تعاون اور بات چیت کے وسائل کو مضبوط کرنے کی جانب مسلسل رہے گا سرگرم

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ متحدہ عرب امارات کی سفارت کاری نئے سال میں مزید پرعزم ہے اس طور پر کہ یہ پورے خطے کے ممالک اور عوام کے لیے استحکام، سلامتی اور خوشحالی کا سال ہو گا، بین الاقوامی برادری اور اس کی تنظیموں کے ساتھ امن و سلامتی کو فروغ دینے اور ان تمام چیلنجوں اور مسائل سے نمٹنے کے لیے کام کرنے کے ایک مصروف سال کے بعد جو اس کے حصول پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں، متحدہ عرب امارات ہمارے خطے اور دنیا میں امن و استحکام کی حمایت میں اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔ نیز یہ چیلنجوں پر قابو پانے کے لیے ہر سطح پر بین الاقوامی تعاون اور کثیر جہتی کارروائی کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر اپنے یقین کے لیے پرعزم رہے گا۔ مزید برآں یہ ان اہم فائلوں میں اپنے کردار کو مضبوط بنانے میں آگے بڑھتا رہے گا جو عصری دنیا کے لیے بڑے چیلنجوں کی نمائندگی کرتی ہیں۔ چنانچہ ان میں موسمیاتی تبدیلی، قابل تجدید توانائی، پانی، غذائی تحفظ، انسانی حقوق کا فروغ، انتہا پسندی کا مقابلہ، خواتین کو بااختیار بنانا، اقتصادی ترقی کا حصول، اور سپلائی، نیویگیشن اور بین الاقوامی تجارت کی لائنوں کو محفوظ بنانا شامل ہیں۔
اس سلسلے میں وزارت خارجہ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ متحدہ عرب امارات باہمی احترام اور ممالک کے درمیان تنازعات کو بات چیت اور پرامن طریقوں سے حل کرنے کے پختہ عزم کے ساتھ دنیا کے ممالک کے ساتھ غیر ملکی تعلقات کو فروغ دینے اور شراکت داری، بات چیت، اور موثر اور متوازن تعلقات کے ذرائع کو مستحکم کرنے کا خواہاں ہے۔ ثقافتی سفارت کاری کو اس کے تمام پہلوؤں میں فعال کرنے کے ذریعے لوگوں کے درمیان نقطہ نظر کو قریب لانے میں دلچسپی کے علاوہ یہ اپنے عالمی موقف اور بین الاقوامی استحکام اور امن کی حمایت اور رواداری اور انسانی بقائے باہمی کو فروغ دینے کے لیے اپنی کوششوں کی حمایت کرنے کا بھی حریص ہے۔ وزارت نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ متحدہ عرب امارات کامیاب تجربات کے تبادلے اور مختلف شعبوں میں تعاون اور سفارتی تعلقات کو فروغ دینے کا خواہاں ہے۔ خاص طور پر صنعت، معیشت، ثقافت، صحت، سائنس اور ٹیکنالوجی، مشترکہ انسانی اقدار وغیرہ۔جس سے کہ عام طور پر انسانیت کی خدمت کرنے اور سب کے لیے مستقبل فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔ وزارت نے اس بات کی وضاحت کی کہ متحدہ عرب امارات ان کامیابیوں کو مثبت انداز سے دیکھتا ہے نیز اس پر اسے فخر ہے جن کو اس نے گزشتہ دو سالوں (2022 کے آغاز سے 2023 کے آخر تک) سلامتی کونسل کے منتخب رکن کے طور پر حاصل کیا ہے۔ چنانچہ اس میں کونسل کے ایجنڈے میں شامل علاقائی اور بین الاقوامی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اس کے مشن اور اس کی جانب سے کی گئی کوششیں، نیز کونسل کی جانب سے منظور شدہ وہ فیصلے بھی شامل ہیں جن کو یہ پیش کرنے کے قابل تھی۔
وزارت نے اپنے ایک بیان میں مزید کہا کہ استحکام کو بڑھانے، مشرق وسطیٰ کے خطے اور دنیا بھر میں جامع سیاسی حل کا سہارا لینے، رواداری کے کلچر کو پھیلانے اور امن کو فروغ دینے کی اہمیت کے پختہ یقین کی بنیاد پر متحدہ عرب امارات کو ان کامیابیوں پر فخر ہے جن کو اس نے ثالثی کی کوششوں، تنازعات کے سفارتی حل کو ترجیح دینے اور نئے تنازعات کو شروع ہونے سے روکنے کے ذریعے حاصل کیا ہے۔
اس نقطہ نظر سے وزارت خارجہ نے ایران کے زیر قبضہ متحدہ عرب امارات کے تین جزیروں کے معاملے پر متحدہ عرب امارات کے مضبوط اور مستحکم موقف کی تصدیق کی ہے۔ جوکہ بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی بنیاد پر اس مسئلے کو حل کرنے کے مقصد سے پرامن کوششوں اور اقدامات کی حمایت سے کھل کرسامنے آتا ہے۔ چنانچہ اس میں دو طرفہ مذاکرات یا بین الاقوامی عدالت انصاف سے مطالبہ کیا گیا کہ ایران جزائر پر اپنا قبضہ ختم کرے اور جزائر کی حیثیت کو تبدیل کرنے کے لیے تمام اقدامات کو فوری طور پر روکے۔ جن میں غیر قانونی آبادکاری کی کارروائیاں بھی شامل ہیں۔اسی طرح سے وزارت خارجہ نے اعتدال کی آواز کو مضبوط بنانے میں متحدہ عرب امارات کے تعاون کو اجاگر کیا ہے۔ چنانچہ یہ رواداری اور کھلے پن کے کلچر کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دے رہا ہے، اور دنیا بھر میں انتہا پسندانہ خیالات، نفرت انگیز تقریر، اور نسل پرستی سے نمٹنے کی اہمیت پر زور دیتا ہے کیونکہ یہ بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔
اس تناظر میں، اور گزشتہ جون میں سلامتی کونسل کی اپنی صدارت کے دوران، متحدہ عرب امارات نے ایک واضح وژن کے مطابق، امن و سلامتی کو بڑھانے اور انتہا پسندی اور دہشت گردی اور ان کے اسباب سے نمٹنے کے لیے مسلسل کوششیں کیں۔ چنانچہ اس کی کوششیں رواداری، بین الاقوامی امن اور سلامتی سے متعلق تاریخی قرارداد نمبر 2686 کو اپنانے میں کامیاب ہوئی ہیں۔ جس میں، پہلی بار، نفرت انگیز تقریر اور انتہا پسندی کی کارروائیوں اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے درمیان تعلق کے وجود کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کرنا شامل تھا۔ ساتھ ہی ساتھ اس سے یہ حقیقت بھی ظاہر ہوتی ہے کہ نسل پرستی، زینو فوبیا، نسلی امتیاز اور صنفی امتیاز تنازعات کے پھیلنے، بڑھنے اور دوبارہ پیدا ہونے کا باعث بن سکتے ہیں۔ مزید برآں قرارداد میں ان مصیبتوں کا مقابلہ کرنے اور رواداری اور پرامن بقائے باہمی کی اقدار کو پھیلانے کے بدلے کام کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا ہے - جو کہ داخلی اور بین الاقوامی سطح پر متحدہ عرب امارات کی پالیسی کے قائم کردہ اصولوں میں شامل ہیں۔
مسئلہ فلسطین اور غزہ پٹی کے بحران کے حوالے سے، متحدہ عرب امارات نے پہلے دن سے ہی اپنی سفارتی نقل و حرکت کو تیز کر دیا ہے تاکہ کشیدگی کو روکنے اور جنگ بندی کے حصول اور خونریزی کو روکنے کے لیے امن بحال کرنے کے لیے کام کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ اس نے شہریوں اور شہری سہولیات کے تحفظ کو ترجیح دی ہے نیز امدادی اور طبی امداد فراہم کرنے کے لیے محفوظ اور مستحکم انسانی راہداریوں کو یقینی بنایا ہے۔
اس تناظر میں، وزارت خارجہ نے ان عمدہ کوششوں اور کامیاب مواصلات کی طرف اشارہ کیا ہے جس کے نتیجے میں سلامتی کونسل نے قرارداد 2712 اور قرارداد 2720 کو منظور دی ہے۔ جس میں اس بات کا مطالبہ کیا گیا ہے کہ انسانی امداد کے بہاؤ کو بڑھانے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں جس کی فلسطینیوں کو اشد ضرورت ہے، نیز یہ کہ غزہ پٹی میں زمین پر موجود اقوام متحدہ کے عملے اور انسانی ہمدردی کے کام کرنے والے کارکنوں کے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔
وزارت نے اس بات پر زور دیا کہ متحدہ عرب امارات نے ہمیشہ بین الاقوامی برادری کی طرف سے کی جانے والی تمام کوششوں کی حمایت کی ہے جس کا مقصد سیاسی افق پیدا کرنا اور دو ریاستی حل کو یقینی بنانا ہے۔ نیز یہ اس بات پر زور دے رہی ہے کہ فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان تشدد اور تصادم کے چکر کو روکنے کا واحد راستہ فلسطینی ریاست کا قیام ہے۔
وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں اس جانب بھی اشارہ کیا کہ بات چیت اور بین الاقوامی قانون سے وابستگی کے ذریعے نیز شہریوں اور شہری سہولیات کے تحفظ کو یقینی بنانے کو ترجیح دیتے ہوئے متحدہ عرب امارات کی سفارت کاری سوڈان میں تنازعہ اور روس یوکرائنی بحران کے خاتمے کے لیے پرسکون، تحمل اور تناؤ میں کمی کے لیے کی جانے والی کوششوں کی حمایت کرتا رہا ہے اور کرتا رہے گا۔ واضح رہے کہ یہ طاقت کے استعمال اور ریاستوں کی خودمختاری کی کسی بھی خلاف ورزی کو مسترد کرنے، اپنے علاقوں کی سالمیت کے تحفظ اور تنازعات کو سیاسی اور پرامن طریقوں سے حل کرنے کے اس کے مضبوط موقف کے ضمن کےطور پر ہے۔
ایک جامع، اجتماعی، مربوط نقطہ نظر کے مطابق اختراعی حل کے ذریعے آب و ہوا کی کارروائی میں ایک قابلیت کی تبدیلی پیدا کرنے کی کوششوں کو متحرک کرنے کے لیے کام کرنے کے ذریعہ سیارہ زمین اور انسانیت کی خاطر بین الاقوامی کوششوں کو متحرک کرنے کے مقصد سے عالمی استحکام کے وسیع تر تصور اور عصری چیلنجوں کو حل کرنے کے اپنے جامع وژن کے تناظر میں، متحدہ عرب امارات نے 2023 کے آخر میں، اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن برائے موسمیاتی تبدیلی (COP28) کے فریقین کی کانفرنس کے ایک کامیاب غیر معمولی اجلاس کی میزبانی کی۔ متحدہ عرب امارات کی موثر کوششیں اور کانفرنس میں شریک فریقین کے درمیان اتفاق رائے کے حصول کے لیے اس کے کامیاب اور تخلیقی اقدامات تاریخی "ایمریٹس ایگریمنٹ" کے اعلان پر اختتام پذیر ہوئے۔ جو کہ 85 بلین ڈالر سے زیادہ کی مالی اعانت اور 11 وعدوں اور اعلانات کو شروع کر کے مہتواکانکشی اور موثر موسمیاتی کارروائی کے ایک نئے مرحلے کی راہ ہموار کرے گا۔استحکام اور خوشحالی کے حصول کے لیے پرعزم اور اس بات پر یقین رکھتے ہوئے کہ علاقائی سلامتی کا مستقبل مضبوط کثیر الجہتی شراکت داری پر منحصر ہے، متحدہ عرب امارات عالمی سطح پر امن، سلامتی اور ترقی کی حمایت میں کثیرالجہتی کی اہمیت پر مسلسل زور دیتا ہے۔
وزارت خارجہ نے اس بات کو واضح کیا کہ جیسا کہ متحدہ عرب امارات مستقبل کے لیے ایک بنیاد بناتا ہے، وہ اپنی خارجہ پالیسی کو عالمی امن، استحکام اور خوشحالی کو فروغ دینے کے لیے موثر پلیٹ فارمز کے طور پر G20 جیسے اہم بین الاقوامی فورمز میں فعال کردار ادا کرنے پر مرکوز کرتا ہے۔ جوکہ تمام شعبوں میں بین الاقوامی ترجیحات کے حصول کے لیے اس کے قریبی عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
وزارت نے کہا کہ متحدہ عرب امارات اقتصادی حکمت عملی اپنا رہا ہے جس سے کہ اقتصادی تنوع کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے نیز یہ علم اور تنوع پر مبنی ایک معیشت کی تعمیر کے لیے کام کرتا ہے، جس میں سائنسی اور تکنیکی ترقی سے اضافہ ہوتا ہے۔ اس طور پر کہ اس کی خصوصیت ایک فعال اور خوشحال معاشی کاروباری ماحول ہے جو براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے پرکشش ہے۔ چنانچہ اسے عرب دنیا میں پہلا مقام ر اور دنیا میں ایک اعلیٰ مقام حاصل ہے۔ چنانچہ اسے ایک جدید مالیاتی، تجارتی اور اقتصادی مرکز سمجھا جاتا ہے۔ چانچہ اگلے پچاس سالوں کا وژن یہ ہے کہ ملک کو سرمایہ کاری اور معاشی تخلیقی صلاحیتوں کے لیے ایک عالمی سرمایہ، انٹرپرینیورشپ کے لیے ایک مربوط انکیوبیٹر اور نئے اقتصادی مواقع اور ابھرتے ہوئے منصوبوں کے لیے ایک جدید تجربہ گاہ بنانا ہے۔یہاں ایک تاریخی اقتصادی کامیابی کو اجاگر کیا گیا ہے، کیونکہ تیل کے علاوہ کی غیر ملکی تجارت نے ایک نیا ریکارڈ درج کیا ہے، جوکہ اس سال صرف چھ ماہ میں ایک ٹریلین 239 بلین درہم تک پہنچ گئی۔ نیز اس کے 2.5 ٹریلین درہم سے تجاوز کرنے کی توقع ہے، جس سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ یہ ملک ایک اہم کھلاڑی بن کررہے گا اور دنیا کے مشرق کو اس کے مغرب سے اور اس کے شمال کو اس کے جنوب سے جوڑنے والے سب سے اہم عالمی مراکز میں سے ایک ہو گا۔
وزارت خارجہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ متحدہ عرب امارات، جس نے گزشتہ پانچ دہائیوں میں بین الاقوامی شراکت داری کو مضبوط بنانے کے لیے کام کیا ہے، اپنی معیشت کی مسابقت اور پائیداری کو بڑھانے اور نئے مواقع تلاش کرنے کے لیے تیزی سے اقدامات کر رہا ہے۔ چنانچہ واضح وژن کے مطابق ان اہداف کو حاصل کرنے کے لیے "50 پروجیکٹس" کے اندر تزویراتی منصوبوں اور اقدامات کا ایک پیکج شروع کیا گیا جس کا مقصد اندرونی اور بیرونی سطحوں پر ترقی کے ایک اعلی درجے کا قیام ہے۔ اس طور پر کہ یہ فعال معیشتوں والے ممالک کے ساتھ شراکت داری کے معاہدوں پر دستخط کرکے سرمایہ کاری اور اقتصادی تخلیقی صلاحیتوں کے لیے عالمی سرمایہ بننا چاہتا ہے۔ جس سے کہ ترقی کے مزید مواقع کی راہ ہموار ہونگے۔ چنانچہ معاشی مسابقت میں یہ اضافہ اگلے نو سالوں میں اہم شعبوں کے ذریعہ 150 بلین ڈالر (550 بلین AED) براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرے گا۔ بشمول ڈیجیٹل اکانومی، انٹرپرینیورشپ، جدید مہارت، خلائی اور جدید ٹیکنالوجیز۔
اپنے بیان میں وزارت نے کہا کہ اپنے اقتصادی تعلقات کو متنوع بنانے اور تجارت، صنعت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں مضبوط بین الاقوامی شراکت داری کو فروغ دینے کے مقصد سے طویل المدتی حکمت عملی کے تحت کئی دوسرے دوست ممالک کے ساتھ شراکت داری کے معاہدوں پر دستخط کرنے کی تیاری کے ساتھ ساتھ متحدہ عرب امارات نے اسٹریٹجک شراکت داروں کے ساتھ جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدے (CEPAs) کیے ہیں۔ وزارت نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ یہ معاہدے مشرق وسطیٰ کے لیے اہم اقتصادی ترقی کے حصول کے لیے خطے کے لوگوں کے لیے مزید مواقع کی راہ ہموار کرتے ہیں۔ نیز یہ ڈیجیٹل اور روایتی تجارت کی بنیاد پر مزید اقتصادی مواقع کے لیے افق بھی کھولتے ہیں۔ نیز جو سمندر، زمین اور ہوا کے ذریعے تجارت کی جانے والی اشیا تک تیزی سے رسائی کی سہولت فراہم کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ خدمات میں تجارت کے ساتھ ساتھ اس کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل کامرس، سرحد پار ڈیٹا کے بہاؤ اور بلاک چین کی غیر استعمال شدہ صلاحیت کے لئے راہ ہموار کرتے ہیں۔ چنانچہ جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدے نہ صرف متحدہ عرب امارات کے لئے کارآمد ہیں بلکہ یہ مشرق وسطیٰ کے خطے میں آنے والی نسلوں کے لئے بھی کارآمد ہیں۔ وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ غربت کے خاتمے کی کوششوں کو تقویت دے کر، ترقی پذیر ممالک میں استحکام، خوشحالی اور ترقی میں معاون ترقیاتی منصوبوں کو جاری رکھ کر نیز بحرانوں اور آفات سے متاثرہ لوگوں کی مدد کرکے متحدہ عرب امارات، اس کی سفارت کاری اور انسانی ہمدردی کے ادارے انسانی ترقی کی حمایت کی اپنی پالیسی جاری رکھیں گے۔ اس تناظر میں، انہوں نے تصدیق کی کہ متحدہ عرب امارات اپنی قومی آمدنی کے مقابلے میں غیر ملکی امداد کے سب سے بڑے عطیہ دہندگان میں سے ایک ہے۔ اس طور پر گزشتہ پانچ دہائیوں میں 190 سے زائد ممالک کو فراہم کی جانے والی غیر ملکی امداد کی کل مالیت تقریباً 95.06 بلین ڈالر تھی، جس میں گزشتہ سال کے دوران 1.83 بلین ڈالر بھی شامل ہیں۔
وزارت نے اس بات پر بھی زور دیا کہ متحدہ عرب امارات مختلف شعبوں میں کامیابیاں حاصل کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ان میں متحدہ عرب امارات کے پاسپورٹ کی قیادت کو برقرار رکھنا ہے جو کہ بین الاقوامی سطح پر سب سے مضبوط ہے۔ جس سے کہ وزارت خارجہ اور بیرون ملک ملک کے سفارتی اور نمائندہ مشنوں کی طرف سے متحدہ عرب امارات اور وہاں کے عوام کی خدمت کے سلسلے میں صدر مملکت عالی ذی وقار "حفظه الله" کی ہدایات اور حمایت کے نفاذ میں کی گئی کوششیں کھل کر سامنے آرہی ہیں۔ مزید برآں یہ اس کے مستقبل کے وژن اور عالمی منظر نامے پر اس کے موثر اور اہم شراکت کی تصدیق کرتا ہے۔ اسی طرح وزارت بیرون ملک شہریوں کے مثبت طرز عمل کی بھی قدر کرتی ہے۔
وزارت خارجہ نے اندرون اور بیرون ملک اپنے ملازمین اور کیڈرز کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے متحدہ عرب امارات کی شبیہہ اور اس کے اہم کردار کو بڑھانے کے لیے اپنے کام کے لیے خود کو وقف کیا۔ اسی طرح سے گزشتہ برسوں میں اس کامیابی کو حاصل کرنے اور اسے جاری رکھنے میں فراہم کردہ تعاون کے لیے وزارت نے وزارتوں اور ریاستی اداروں کا بھی شکریہ ادا کیا، چاہے وہ سرکاری ہوں یا نجی شعبے۔ مزید برآں وزارت نے علاقائی اور بین الاقوامی شراکت داروں کا بھی شکریہ ادا کیا۔ ساتھ ہی ساتھ وزارت نے مشترکہ کام کو ترقی دینے میں ان کی کامیابی کی خواہش ظاہر کی جس سے کہ دنیا میں امن، سلامتی اور ترقی کے حصول میں مدد ملے گی۔ وزارت نے اپنے بیان کے اختتام میں کہا: متحدہ عرب امارات، جو شراکت داری، تعاون اور بات چیت کے وسائل کو مضبوط بنانے اور امن و استحکام کو مستحکم کرنے کی اہمیت پر یقین رکھتا ہے، امید کرتا ہے کہ دنیا کے تمام ممالک اور عوام میں امن، سلامتی اور استحکام غالب آئے گا۔ نیز یہ 2024 کا یہ سال خیر، ترقی اور خوشحالی کا سال ہو گا۔ یہ نئے سال اور اس کے بعد آنے والے سالوں کا بھی اعتماد اور امید کے ساتھ منتظر ہے کہ یہ مثبت مواصلات اور سفارت کاری کو فروغ دینے، اقتصادی انضمام کو مستحکم کرنے کے مقصد سے یہ ایسے ادات ہونگے جوکہ خطے کے چیلنجوں سے نمٹنے اور ان کا مقابلہ کرنے میں معاون ہونگے۔ جس سے ان ممالک نیز وہاں کے عوام کا بھلا ہوگا۔
متعلقہ خبریں

شخ عبداللہ بن زاید کی شامی عبوری حکومت کے وزیر خارجہ سے ملاقات
نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ عزت مآب شیخ عبداللہ بن زاید النہیان نے آج شامی عبوری حکومت کے وزیر خارجہ اسعد الشیبانی اور ان کے ہمراہ وفد کا استقبال کیا۔
تفصیلات دیکھیں
شیخ عبداللہ بن زاید کا ازبکستان کے وزیر خارجہ سے رابطہ، دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ عزت مآب شیخ عبداللہ بن زاید النہیان نے آج جمہوریہ ازبکستان کے وزیر خارجہ بختیار سعیدوف کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو کی۔
تفصیلات دیکھیں
شیخ عبداللہ بن زاید کی وزیر خارجہ پیراگوئے سے ملاقات
ابوظہبی میں متحدہ عرب امارات کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ، عزت مآب شیخ عبداللہ بن زاید النہیان نے آج پیراگوئے کے وزیر خارجہ روبین رامیریز لیزکانو سے ملاقات کی۔
تفصیلات دیکھیں
متحدہ عرب امارات کی امریکہ میں دہشت گردانہ حملوں کی شدید مذمت
متحدہ عرب امارات نے نیو اورلینز میں دہشت گردانہ کار حملے اور لاس ویگاس کے ایک ہوٹل کے باہر دھماکے کی شدید مذمت کی ہے، جن کے نتیجے میں متعدد افراد جاں بحق اور درجنوں بے گناہ زخمی ہوئے ہیں۔
تفصیلات دیکھیں